كِتَابُ الوَكَالَةِ بَابُ الوَكَالَةِ فِي الحُدُودِ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ وَاغْدُ يَا أُنَيْسُ إِلَى امْرَأَةِ هَذَا فَإِنْ اعْتَرَفَتْ فَارْجُمْهَا
کتاب: وکالت کے مسائل کا بیان
باب : حد لگانے کے لیے کسی کو وکیل کرنا
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم کو لیث بن سعد نے خبر دی، انہیں ابن شہاب نے، انہیں عبید اللہ نے، انہیں زید بن خالد اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابن ضحاک اسلمی رضی اللہ عنہ سے فرمایا، اے انیس ! اس خاتون کے یہاں جا۔ اگر وہ زنا کا اقرار کرلے تو اسے سنگسار کردے۔
تشریح :
ترجمہ باب اس سے نکلتا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے انیس کو حد لگانے کے لیے وکیل مقرر فرمایا۔ اس سے قانونی پہلو یہ بھی نکلا کہ مجرم خود اگر جرم کا اقرار کر لے تو اس پر قانون لاگو ہوجاتا ہے۔ اس صورت میں گواہوں کی ضرور ت نہیں ہے۔ اور زنا پر حد شرعی سنگساری بھی ثابت ہے۔
ترجمہ باب اس سے نکلتا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے انیس کو حد لگانے کے لیے وکیل مقرر فرمایا۔ اس سے قانونی پہلو یہ بھی نکلا کہ مجرم خود اگر جرم کا اقرار کر لے تو اس پر قانون لاگو ہوجاتا ہے۔ اس صورت میں گواہوں کی ضرور ت نہیں ہے۔ اور زنا پر حد شرعی سنگساری بھی ثابت ہے۔