كِتَابُ الوَكَالَةِ بَابُ وَكَالَةِ المَرْأَةِ الإِمَامَ فِي النِّكَاحِ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ عَنْ أَبِي حَازِمٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ جَاءَتْ امْرَأَةٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي قَدْ وَهَبْتُ لَكَ مِنْ نَفْسِي فَقَالَ رَجُلٌ زَوِّجْنِيهَا قَالَ قَدْ زَوَّجْنَاكَهَا بِمَا مَعَكَ مِنْ الْقُرْآنِ
کتاب: وکالت کے مسائل کا بیان
باب : کوئی عورت اپنا نکاح کرنے کے لیے بادشاہ کو وکیل کردے
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو امام مالک رحمہ اللہ علیہ نے خبر دی، انہیں ابوحازم نے، انہیں سہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے، انہوں نے بیان کیا کہ ایک عورت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ ! میں نے خود کو آپ کو بخش دیا۔ اس پر ایک صحابی نے کہا کہ آپ میرا ان سے نکاح کر دیجئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے تمہارا نکاح ان سے اس مہر کے ساتھ کیا جو تمہیں قرآن یاد ہے۔
تشریح :
یہ وکالت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے عورت کے اس قول سے نکالی کہ میں نے اپنی جان آپ کو بخش دی۔ داؤدی نے کہا حدیث میں وکالت کا ذکر نہیں ہے۔ اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ہر مومن اور مومنہ کے ولی ہیں بموجب آیت النبی اولی بالمومنین الخ اور اسی ولایت کی وجہ سے آپ نے اس عورت کا نکاح کر دیا۔ اس حدیث سے یہ بھی ثابت ہوا کہ مہر میں تعلیم قرآن بھی داخل ہوسکتی ہے۔ اگرکچھ اس کے پاس مہر میں پیش کرنے کے لیے نہ ہو۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے دختر حضرت شعیب علیہ السلام کے مہر میں اپنی جان کو دس سال کے لیے بطور خادم پیش فرمایا تھا۔ جیسا کہ قرآن مجید میں مذکور ہے۔
یہ وکالت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے عورت کے اس قول سے نکالی کہ میں نے اپنی جان آپ کو بخش دی۔ داؤدی نے کہا حدیث میں وکالت کا ذکر نہیں ہے۔ اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ہر مومن اور مومنہ کے ولی ہیں بموجب آیت النبی اولی بالمومنین الخ اور اسی ولایت کی وجہ سے آپ نے اس عورت کا نکاح کر دیا۔ اس حدیث سے یہ بھی ثابت ہوا کہ مہر میں تعلیم قرآن بھی داخل ہوسکتی ہے۔ اگرکچھ اس کے پاس مہر میں پیش کرنے کے لیے نہ ہو۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے دختر حضرت شعیب علیہ السلام کے مہر میں اپنی جان کو دس سال کے لیے بطور خادم پیش فرمایا تھا۔ جیسا کہ قرآن مجید میں مذکور ہے۔