‌صحيح البخاري - حدیث 231

كِتَابُ الوُضُوءِ بَابُ إِذَا غَسَلَ الجَنَابَةَ أَوْ غَيْرَهَا فَلَمْ يَذْهَبْ أَثَرُهُ صحيح حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ المِنْقَرِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الوَاحِدِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَيْمُونٍ، قَالَ: سَأَلْتُ سُلَيْمَانَ بْنَ يَسَارٍ [ص:56] فِي الثَّوْبِ تُصِيبُهُ الجَنَابَةُ، قَالَ: قَالَتْ عَائِشَةُ: «كُنْتُ أَغْسِلُهُ مِنْ ثَوْبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ يَخْرُجُ إِلَى الصَّلاَةِ، وَأَثَرُ الغَسْلِ فِيهِ» بُقَعُ المَاءِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 231

کتاب: وضو کے بیان میں باب: اگر منی وغیرہ دھوئے اور اس کا اثر نہ جائے ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، انھوں نے کہا ہم سے عبدالواحد نے بیان کیا، انھوں نے کہا ہم سے عمرو بن میمون نے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے اس کپڑے کے متعلق جس میں جنابت ( ناپاکی ) کا اثر آ گیا ہو، سلیمان بن یسار سے سنا وہ کہتے تھے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑے سے منی کو دھو ڈالتی تھی پھر آپ نماز کے لیے باہر نکلتے اور دھونے کا نشان یعنی پانی کے دھبے کپڑے میں ہوتے۔
تشریح : اس حدیث سے معلوم ہوا کہ پاک کرنے کے بعد پانی کے دھبے اگرکپڑے پر باقی رہیں توکچھ حرج نہیں۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ پاک کرنے کے بعد پانی کے دھبے اگرکپڑے پر باقی رہیں توکچھ حرج نہیں۔