کِتَابُ الكَفَالَةِ بَابُ مَنْ تَكَفَّلَ عَنْ مَيِّتٍ دَيْنًا، فَلَيْسَ لَهُ أَنْ يَرْجِعَ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِجَنَازَةٍ لِيُصَلِّيَ عَلَيْهَا فَقَالَ هَلْ عَلَيْهِ مِنْ دَيْنٍ قَالُوا لَا فَصَلَّى عَلَيْهِ ثُمَّ أُتِيَ بِجَنَازَةٍ أُخْرَى فَقَالَ هَلْ عَلَيْهِ مِنْ دَيْنٍ قَالُوا نَعَمْ قَالَ صَلُّوا عَلَى صَاحِبِكُمْ قَالَ أَبُو قَتَادَةَ عَلَيَّ دَيْنُهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَصَلَّى عَلَيْهِ
کتاب: کفالت کے مسائل کا بیان
باب : جو شخص کسی میت کے قرض کا ضامن بن جائے تو اس کے بعد اس سے رجوع نہیں کرسکتا،
ہم سے ابوعاصم نے بیان کیا، ان سے یزید بن ابی عبید نے، ان سے سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے یہاں نماز پڑھنے کے لیے کسی کا جنازہ آیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا۔ کیا اس میت پر کسی کا قرض تھا؟ لوگوں نے کہا کہ نہیں۔ آپ نے ان کی نماز جنازہ پڑھادی۔ پھر ایک اور جنازہ آیا۔ آپ نے دریافت فرمایا، میت پر کسی کا قرض تھا؟ لوگوں نے کہا کہ ہاں تھا۔ یہ سن کر آپ نے فرمایا، کہ پھر اپنے ساتھی کی تم ہی نماز پڑھ لو۔ ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ان کا قرض میں ادا کردوں گا۔ تب آپ نے ان کی نماز جنازہ پڑھائی۔
تشریح :
اس حدیث سے امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے یہ نکالا کہ ضامن اپنی ضمانت سے رجوع نہیں کرسکتا۔ جب وہ میت کے قرضے کا ضامن ہو۔ کیوں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف ابوقتادہ کی ضمانت کے سبب اس پر نماز پڑھ لی۔ اگر رجوع جائز ہوتا تو جب تک ابوقتادہ رضی اللہ عنہ یہ قرض ادا نہ کردیتے آپ اس پر نماز نہ پڑھتے۔
اس حدیث سے امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے یہ نکالا کہ ضامن اپنی ضمانت سے رجوع نہیں کرسکتا۔ جب وہ میت کے قرضے کا ضامن ہو۔ کیوں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف ابوقتادہ کی ضمانت کے سبب اس پر نماز پڑھ لی۔ اگر رجوع جائز ہوتا تو جب تک ابوقتادہ رضی اللہ عنہ یہ قرض ادا نہ کردیتے آپ اس پر نماز نہ پڑھتے۔