كِتَابُ الوُضُوءِ بَابُ غَسْلِ الدَّمِ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ هُوَ ابْنُ سَلاَمٍ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: جَاءَتْ فَاطِمَةُ بِنْتُ أَبِي حُبَيْشٍ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي امْرَأَةٌ أُسْتَحَاضُ فَلاَ أَطْهُرُ أَفَأَدَعُ الصَّلاَةَ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لاَ، إِنَّمَا ذَلِكِ عِرْقٌ، وَلَيْسَ بِحَيْضٍ، فَإِذَا أَقْبَلَتْ حَيْضَتُكِ فَدَعِي الصَّلاَةَ، وَإِذَا أَدْبَرَتْ فَاغْسِلِي عَنْكِ الدَّمَ ثُمَّ صَلِّي» - قَالَ: وَقَالَ أَبِي: - «ثُمَّ تَوَضَّئِي لِكُلِّ صَلاَةٍ، حَتَّى يَجِيءَ ذَلِكَ الوَقْتُ»
کتاب: وضو کے بیان میں
باب: حیض کا خون دھونا ضروری ہے
ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا، کہا مجھ سے ابومعاویہ نے، کہا ہم سے ہشام بن عروہ نے اپنے باپ ( عروہ ) کے واسطے سے، وہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے نقل کرتے ہیں، وہ فرماتی ہیں کہ ابوحبیش کی بیٹی فاطمہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور اس نے کہا کہ میں ایک ایسی عورت ہوں جسے استحاضہ کی بیماری ہے۔ اس لیے میں پاک نہیں رہتی تو کیا میں نماز چھوڑ دوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں، یہ ایک رگ ( کا خون ) ہے حیض نہیں ہے۔ تو جب تجھے حیض آئے تو نماز چھوڑ دے اور جب یہ دن گزر جائیں تو اپنے ( بدن اور کپڑے ) سے خون کو دھو ڈال پھر نماز پڑھ۔ ہشام کہتے ہیں کہ میرے باپ عروہ نے کہا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ ( بھی ) فرمایا کہ پھر ہر نماز کے لیے وضو کر یہاں تک کہ وہی ( حیض کا ) وقت پھر آ جائے۔
تشریح :
استحاضہ ایک بیماری ہے جس میں عورت کا خون بند نہیں ہوتا۔ اس کے لیے حکم ہے کہ ہر نماز کے لیے مستقل وضو کرے اور حیض کے جتنے دن اس کی عادت کے مطابق ہوتے ہوں ان دنوں کی نماز نہ پڑھے۔ اس کے لیے ان ایام کی نماز معاف ہے۔ اس سے یہ بھی نکلا کہ جو لوگ ہوا خارج ہونے یا پیشاب کے قطرے وغیرہ کی بیماری میں مبتلا ہوں، وہ نماز ترک نہ کریں بلکہ ہر نماز کے لیے تازہ وضو کرلیاکریں۔ پھر بھی حدث وغیرہ ہوجائے تو پھراس کی پر وا نہ کریں۔ جس طرح استحاضہ والی عورت خون آنے کی پر واہ نہ کرے، اسی طرح وہ بھی نماز پڑھتے رہیں۔ شریعت حقہ نے ان ہدایات سے عورتوں کی پاکیزگی اور طبی ضروریات کے پیش نظر ان کی بہترین رہ نمائی کی ہے اور اس بارے میں معلومات کوضروری قرار دیا۔ ان لوگوں پر بے حد تعجب ہے جو انکارِحدیث کے لیے ایسی ہدایات پر ہنستے ہیں۔ اور آج کے دورکے اس جنسی لٹریچر کو سراہتے ہیں جو سراسر عریانیت سے بھرپورہے۔ قاتلہم اللّٰہ انی یؤفکون۔
استحاضہ ایک بیماری ہے جس میں عورت کا خون بند نہیں ہوتا۔ اس کے لیے حکم ہے کہ ہر نماز کے لیے مستقل وضو کرے اور حیض کے جتنے دن اس کی عادت کے مطابق ہوتے ہوں ان دنوں کی نماز نہ پڑھے۔ اس کے لیے ان ایام کی نماز معاف ہے۔ اس سے یہ بھی نکلا کہ جو لوگ ہوا خارج ہونے یا پیشاب کے قطرے وغیرہ کی بیماری میں مبتلا ہوں، وہ نماز ترک نہ کریں بلکہ ہر نماز کے لیے تازہ وضو کرلیاکریں۔ پھر بھی حدث وغیرہ ہوجائے تو پھراس کی پر وا نہ کریں۔ جس طرح استحاضہ والی عورت خون آنے کی پر واہ نہ کرے، اسی طرح وہ بھی نماز پڑھتے رہیں۔ شریعت حقہ نے ان ہدایات سے عورتوں کی پاکیزگی اور طبی ضروریات کے پیش نظر ان کی بہترین رہ نمائی کی ہے اور اس بارے میں معلومات کوضروری قرار دیا۔ ان لوگوں پر بے حد تعجب ہے جو انکارِحدیث کے لیے ایسی ہدایات پر ہنستے ہیں۔ اور آج کے دورکے اس جنسی لٹریچر کو سراہتے ہیں جو سراسر عریانیت سے بھرپورہے۔ قاتلہم اللّٰہ انی یؤفکون۔