كِتَابُ الإِجَارَةِ بَابٌ: هَلْ يُؤَاجِرُ الرَّجُلُ نَفْسَهُ مِنْ مُشْرِكٍ فِي أَرْضِ الحَرْبِ صحيح حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ مُسْلِمٍ عَنْ مَسْرُوقٍ حَدَّثَنَا خَبَّابٌ قَالَ كُنْتُ رَجُلًا قَيْنًا فَعَمِلْتُ لِلْعَاصِ بْنِ وَائِلٍ فَاجْتَمَعَ لِي عِنْدَهُ فَأَتَيْتُهُ أَتَقَاضَاهُ فَقَالَ لَا وَاللَّهِ لَا أَقْضِيكَ حَتَّى تَكْفُرَ بِمُحَمَّدٍ فَقُلْتُ أَمَا وَاللَّهِ حَتَّى تَمُوتَ ثُمَّ تُبْعَثَ فَلَا قَالَ وَإِنِّي لَمَيِّتٌ ثُمَّ مَبْعُوثٌ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ فَإِنَّهُ سَيَكُونُ لِي ثَمَّ مَالٌ وَوَلَدٌ فَأَقْضِيكَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى أَفَرَأَيْتَ الَّذِي كَفَرَ بِآيَاتِنَا وَقَالَ لَأُوتَيَنَّ مَالًا وَوَلَدًا
کتاب: اجرت کے مسائل کا بیان
باب : کیا کوئی مسلمان دار الحرب میں کسی مشرک کی مزدوری کرسکتا ہے؟
ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے میرے باپ نے بیان کیا، ان سے اعمش نے بیان کیا، ان سے مسلم بن صبیح نے، ان سے مسروق نے، ان سے خباب بن ارت رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میں لوہار تھا، میں نے عاص بن وائل ( مشرک ) کا کام کیا۔ جب میری بہت سی مزدوری اس کے سر چڑھ گئی تو میں اس کے پاس تقاضا کرنے آیا، وہ کہنے لگا کہ خدا کی قسم ! میں تمہاری مزدوری اس وقت تک نہیں دوں گا جب تک تم محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے نہ پھر جاؤ۔ میں نے کہا، خدا کی قسم ! یہ تو اس وقت بھی نہ ہوگا جب تو مر کے دوبارہ زندہ ہوگا۔ اس نے کہا، کیا میں مرنے کے بعد پھر دوبارہ زندہ کیا جاؤ ںگا؟ میں نے کہا کہ ہاں ! اس پر وہ بولا پھر کیا ہے۔ وہیںمیرے پاس مال اور اولاد ہوگی اور وہیں میں تمہارا قرض ادا کردوں گا۔ اس پر قرآن مجید کی یہ آیت نازل ہوئی ” اے پیغمبر ! کیا تو نے اس شخص کو دیکھا جس نے ہماری آیتو ں کا انکار کیا، اور کہا کہ مجھے ضرور وہاں مال و اولاد دی جائے گی۔ “
تشریح :
حضرت خباب رضی اللہ عنہ نے عاص بن وائل کی مزدوری کی، حالانکہ وہ کافر اور دار الحرب کا باشندہ تھا۔ اسی سے ترجمۃ الباب ثابت ہوا۔ عاص بن وائل نے حضرت خباب رضی اللہ عنہ کی بات سن کر بطور مذاق ایسا کہا۔ اللہ پاک نے اسی کی مذمت میں آیت مذکورہ نازل فرمائی کہ ”اے نبی ! تو نے اس کافر کو بھی دیکھا جو ہماری آیتوں کے ساتھ کفر کرتا ہے اور کہتا ہے کہ میں مرنے کے بعد ضرور مال اور اولاد دیا جاؤں گا“ گویا اس نے اللہ کے یہاں کوئی عہد حاصل کر لیا ہے۔
حضرت خباب رضی اللہ عنہ نے عاص بن وائل کی مزدوری کی، حالانکہ وہ کافر اور دار الحرب کا باشندہ تھا۔ اسی سے ترجمۃ الباب ثابت ہوا۔ عاص بن وائل نے حضرت خباب رضی اللہ عنہ کی بات سن کر بطور مذاق ایسا کہا۔ اللہ پاک نے اسی کی مذمت میں آیت مذکورہ نازل فرمائی کہ ”اے نبی ! تو نے اس کافر کو بھی دیکھا جو ہماری آیتوں کے ساتھ کفر کرتا ہے اور کہتا ہے کہ میں مرنے کے بعد ضرور مال اور اولاد دیا جاؤں گا“ گویا اس نے اللہ کے یہاں کوئی عہد حاصل کر لیا ہے۔