كِتَابُ الوُضُوءِ بَابُ غَسْلِ الدَّمِ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ المُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ هِشَامٍ، قَالَ: حَدَّثَتْنِي فَاطِمَةُ، عَنْ أَسْمَاءَ، قَالَتْ: جَاءَتِ امْرَأَةٌ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ: أَرَأَيْتَ إِحْدَانَا تَحِيضُ فِي الثَّوْبِ، كَيْفَ تَصْنَعُ؟ قَالَ: «تَحُتُّهُ، ثُمَّ تَقْرُصُهُ بِالْمَاءِ، وَتَنْضَحُهُ، وَتُصَلِّي فِيهِ»
کتاب: وضو کے بیان میں
باب: حیض کا خون دھونا ضروری ہے
ہم سے محمد ابن المثنی نے بیان کیا، انھوں نے کہا ہم سے یحییٰ نے ہشام کے واسطے سے بیان کیا، ان سے فاطمہ نے اسماء کے واسطے سے، وہ کہتی ہیں کہ ایک عورت نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کی کہ حضور فرمائیے ہم میں سے کسی عورت کو کپڑے میں حیض آ جائے ( تو ) وہ کیا کرے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ( کہ پہلے ) اسے کھرچے، پھر پانی سے رگڑے اور پانی سے دھو ڈالے اور اسی کپڑے میں نماز پڑھ لے۔
تشریح :
معلوم ہوا کہ نجاست دور کرنے کے لیے پانی کا ہونا ضروری ہے۔ دوسری چیزوں سے دھونا درست نہیں۔ اکثر علماءکا یہی فتویٰ ہے۔ حنفیہ نے کہا ہے کہ ہر رقیق چیز جو پاک ہو اس سے دھوسکتے ہیں جیسے سرکہ وغیرہ، امام بخاری رحمہ اللہ وجمہور کے نزدیک یہ قول صحیح نہیں ہے۔
معلوم ہوا کہ نجاست دور کرنے کے لیے پانی کا ہونا ضروری ہے۔ دوسری چیزوں سے دھونا درست نہیں۔ اکثر علماءکا یہی فتویٰ ہے۔ حنفیہ نے کہا ہے کہ ہر رقیق چیز جو پاک ہو اس سے دھوسکتے ہیں جیسے سرکہ وغیرہ، امام بخاری رحمہ اللہ وجمہور کے نزدیک یہ قول صحیح نہیں ہے۔