كِتَابُ الإِجَارَةِ بَابُ الإِجَارَةِ إِلَى صَلاَةِ العَصْرِ صحيح حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّمَا مَثَلُكُمْ وَالْيَهُودُ وَالنَّصَارَى كَرَجُلٍ اسْتَعْمَلَ عُمَّالًا فَقَالَ مَنْ يَعْمَلُ لِي إِلَى نِصْفِ النَّهَارِ عَلَى قِيرَاطٍ قِيرَاطٍ فَعَمِلَتْ الْيَهُودُ عَلَى قِيرَاطٍ قِيرَاطٍ ثُمَّ عَمِلَتْ النَّصَارَى عَلَى قِيرَاطٍ قِيرَاطٍ ثُمَّ أَنْتُمْ الَّذِينَ تَعْمَلُونَ مِنْ صَلَاةِ الْعَصْرِ إِلَى مَغَارِبِ الشَّمْسِ عَلَى قِيرَاطَيْنِ قِيرَاطَيْنِ فَغَضِبَتْ الْيَهُودُ وَالنَّصَارَى وَقَالُوا نَحْنُ أَكْثَرُ عَمَلًا وَأَقَلُّ عَطَاءً قَالَ هَلْ ظَلَمْتُكُمْ مِنْ حَقِّكُمْ شَيْئًا قَالُوا لَا فَقَالَ فَذَلِكَ فَضْلِي أُوتِيهِ مَنْ أَشَاءُ
کتاب: اجرت کے مسائل کا بیان
باب : عصر کی نماز تک مزدور لگانا
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے غلام عبداللہ بن دینار نے بیان کیا، اور ان سے عبداللہ بن عمر بن خطاب رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہاری اور یہود و نصاریٰ کی مثال ایسی ہے کہ ایک شخص نے چند مزدور کام پر لگائے اور کہا کہ ایک ایک قیراط پر آدھے دن تک میری مزدوری کون کرے گا؟ پس یہود نے ایک قیراط پر یہ مزدوری کی۔ پھر نصاریٰ نے بھی ایک قیراط پر کام کیا۔ پھر تم لوگوں نے عصر سے مغرب تک دو دو قیراط پر کام کیا۔ اس پر یہود و نصاریٰ غصہ ہو گئے کہ ہم نے تو زیادہ کام کیا اور مزدوری ہم کو کم ملی۔ اس شخص نے کہا کہ کیا میں نے تمہارا حق ذرہ برابر بھی مارا ہے؟ تو انہوں نے کہا کہ نہیں۔ پھر اس شخص نے کہا کہ یہ مرا فضل ہے جسے چاہوں زیادہ دیتا ہوں۔
تشریح :
اس روایت میںگو یہ صراحت نہیں کہ نصاریٰ نے عصر تک کام کیا، مگر یہ مضمون اس سے نکلتا ہے کہ تم مسلمانوں نے عصر کی نماز سے سورج ڈوبنے تک کام کیا۔ کیوں کہ مسلمانوں کا عمل نصاریٰ کے عمل کے بعد شروع ہوا ہوگا۔ اس میں امت محمدیہ کے خاتم الامم ہونے کا بھی اشارہ ہے اوریہ بھی کہ ثواب کے لحاظ سے یہ امت سابقہ جملہ امم پر فوقیت رکھتی ہے۔
اس روایت میںگو یہ صراحت نہیں کہ نصاریٰ نے عصر تک کام کیا، مگر یہ مضمون اس سے نکلتا ہے کہ تم مسلمانوں نے عصر کی نماز سے سورج ڈوبنے تک کام کیا۔ کیوں کہ مسلمانوں کا عمل نصاریٰ کے عمل کے بعد شروع ہوا ہوگا۔ اس میں امت محمدیہ کے خاتم الامم ہونے کا بھی اشارہ ہے اوریہ بھی کہ ثواب کے لحاظ سے یہ امت سابقہ جملہ امم پر فوقیت رکھتی ہے۔