‌صحيح البخاري - حدیث 2267

كِتَابُ الإِجَارَةِ بَابُ إِذَا اسْتَأْجَرَ أَجِيرًا، عَلَى أَنْ يُقِيمَ حَائِطًا، يُرِيدُ أَنْ يَنْقَضَّ جَازَ صحيح حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ أَنَّ ابْنَ جُرَيْجٍ أَخْبَرَهُمْ قَالَ أَخْبَرَنِي يَعْلَى بْنُ مُسْلِمٍ وَعَمْرُو بْنُ دِينَارٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ يَزِيدُ أَحَدُهُمَا عَلَى صَاحِبِهِ وَغَيْرُهُمَا قَالَ قَدْ سَمِعْتُهُ يُحَدِّثُهُ عَنْ سَعِيدٍ قَالَ قَالَ لِي ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا حَدَّثَنِي أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَانْطَلَقَا فَوَجَدَا جِدَارًا يُرِيدُ أَنْ يَنْقَضَّ قَالَ سَعِيدٌ بِيَدِهِ هَكَذَا وَرَفَعَ يَدَيْهِ فَاسْتَقَامَ قَالَ يَعْلَى حَسِبْتُ أَنْ سَعِيدًا قَالَ فَمَسَحَهُ بِيَدِهِ فَاسْتَقَامَ لَوْ شِئْتَ لَاتَّخَذْتَ عَلَيْهِ أَجْرًا قَالَ سَعِيدٌ أَجْرًا نَأْكُلُهُ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 2267

کتاب: اجرت کے مسائل کا بیان باب : اگر کوئی شخص کسی کو اس کام پر مقرر کرے کہ وہ گرتی ہوئی دیوار کو درست کردے تو جائز ہے ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو ہشام بن یوسف نے خبر دی، کہا کہ مجھے یعلیٰ بن مسلم اور عمرو بن دینار نے سعید سے خبر دی۔ یہ دونوں حضرات ( سعید بن جبیر سے اپنی روایتوں میں ) ایک دوسرے سے کچھ زیادہ روایت کرتے ہیں۔ ابن جریج نے کہا میں نے یہ حدیث اوروں سے بھی سنی ہے۔ وہ بھی سعید بن جبیر سے نقل کرتے تھے کہ مجھ سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا، اور ان سے ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے کہا۔ انہوں نے کہا کہ مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ پھر وہ دونوں ( موسیٰ اور خضر علیہما السلام ) چلے۔ تو انہیں ایک گاؤں میں ایک دیوار ملی جو گرنے ہی والی تھی۔ سعید نے کہا خضر علیہ السلام نے اپنے ہاتھ سے اس طرح اشارہ کیا اور ہاتھ اٹھایا، وہ دیوار سیدھی ہوگئی۔ یعلی نے کہامیرا خیال ہے کہ سعید نے کہا، خضر علیہ السلام نے دیوار کو اپنے ہاتھ سے چھوا، اور وہ سیدھی ہو گئی، تب موسیٰ علیہ السلام بولے کہ اگر آپ چاہتے تو اس کام کی مزدوری لے سکتے تھے۔ سعید نے کہا کہ ( حضرت موسیٰ علیہ السلام کی مراد یہ تھی کہ ) کوئی ایسی چیز مزدوری میں ( آپ کو لینی چاہئیے تھی ) جسے ہم کھا سکتے ( کیو ںکہ بستی والوں نے ان کو کو کھانا نہیں کھلایا تھا۔ )
تشریح : حضرت موسیٰ علیہ السلام اور حضرت خضر علیہ السلام کا یہ واقعہ قرآن مجید میں تفصیل کے ساتھ مذکور ہوا ہے۔ اسی جگہ یہ دیوار کا واقعہ بھی ثابت ہے جو گرنے ہی والی تھی کہ حضرت خضر علیہ السلام نے اس کو درست کر دیا۔ اسی سے اس قسم کی مزدوری کرنے کا جواز ثابت ہوا۔ کیوں کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کا خیال تھا کہ حضرت خضر علیہ السلام کو اس خدمت پر گاؤں والو ںسے مزدوری لینی چاہئے تھی کیوں کہ گاؤں والوں نے بے مروتی کا ثبوت دیتے ہوئے ان کو کھانا نہیں کھلایا تھا حضرت خضر علیہ السلام نے اس کی پرواہ نہ کرتے ہوئے الہام الٰہی سے معلوم کر لیا تھا کہ یہ دیوار یتیم بچوں کی ہے اور اس کے نیچے ان کا خزانہ دفن ہے۔ اس لیے اس کا سیدھا کرنا ضروری ہوا تاکہ یتیموں کی امداد بایں طور پر ہو سکے اور ان کا خزانہ ظاہر نہ ہو کہ لوگ لوٹ کر لے جائیں۔ آج 3صفر کو محترم حاجی عبدالرحمن سندی کے مکان واقع مجیدی مدینہ منور میں یہ نوٹ لکھ رہا ہوں۔ اللہ پاک محترم کو دونوں جہاں کی برکتیں عطا کرے۔ بہت ہی نیک مخلص اور کتاب و سنت کے دلدادہ ذی علم بزرگ ہیں۔ جزاہ اللہ خیرا فی الدارین ۔ امید ہے کہ قارئین بھی ان کے لیے دعائے خیر کریں گے۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام اور حضرت خضر علیہ السلام کا یہ واقعہ قرآن مجید میں تفصیل کے ساتھ مذکور ہوا ہے۔ اسی جگہ یہ دیوار کا واقعہ بھی ثابت ہے جو گرنے ہی والی تھی کہ حضرت خضر علیہ السلام نے اس کو درست کر دیا۔ اسی سے اس قسم کی مزدوری کرنے کا جواز ثابت ہوا۔ کیوں کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کا خیال تھا کہ حضرت خضر علیہ السلام کو اس خدمت پر گاؤں والو ںسے مزدوری لینی چاہئے تھی کیوں کہ گاؤں والوں نے بے مروتی کا ثبوت دیتے ہوئے ان کو کھانا نہیں کھلایا تھا حضرت خضر علیہ السلام نے اس کی پرواہ نہ کرتے ہوئے الہام الٰہی سے معلوم کر لیا تھا کہ یہ دیوار یتیم بچوں کی ہے اور اس کے نیچے ان کا خزانہ دفن ہے۔ اس لیے اس کا سیدھا کرنا ضروری ہوا تاکہ یتیموں کی امداد بایں طور پر ہو سکے اور ان کا خزانہ ظاہر نہ ہو کہ لوگ لوٹ کر لے جائیں۔ آج 3صفر کو محترم حاجی عبدالرحمن سندی کے مکان واقع مجیدی مدینہ منور میں یہ نوٹ لکھ رہا ہوں۔ اللہ پاک محترم کو دونوں جہاں کی برکتیں عطا کرے۔ بہت ہی نیک مخلص اور کتاب و سنت کے دلدادہ ذی علم بزرگ ہیں۔ جزاہ اللہ خیرا فی الدارین ۔ امید ہے کہ قارئین بھی ان کے لیے دعائے خیر کریں گے۔