‌صحيح البخاري - حدیث 2265

كِتَابُ الإِجَارَةِ بَابُ الأَجِيرِ فِي الغَزْوِ صحيح حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عُلَيَّةَ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ يَعْلَى عَنْ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ غَزَوْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَيْشَ الْعُسْرَةِ فَكَانَ مِنْ أَوْثَقِ أَعْمَالِي فِي نَفْسِي فَكَانَ لِي أَجِيرٌ فَقَاتَلَ إِنْسَانًا فَعَضَّ أَحَدُهُمَا إِصْبَعَ صَاحِبِهِ فَانْتَزَعَ إِصْبَعَهُ فَأَنْدَرَ ثَنِيَّتَهُ فَسَقَطَتْ فَانْطَلَقَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَهْدَرَ ثَنِيَّتَهُ وَقَالَ أَفَيَدَعُ إِصْبَعَهُ فِي فِيكَ تَقْضَمُهَا قَالَ أَحْسِبُهُ قَالَ كَمَا يَقْضَمُ الْفَحْلُ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 2265

کتاب: اجرت کے مسائل کا بیان باب : جہاد میں کسی کومزدور کرکے لے جانا ہم سے یعقوب بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے اسماعیل بن علیہ نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں ابن جریج نے خبر دی، کہا کہ مجھے عطا بن ابی رباح نے خبر دی، انہیں صفوان بن یعلی نے، ان کو یعلی بن امیہ رضی اللہ عنہ نے، انہوں نے کہا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جیش عسرۃ ( غزوۃ تبوک ) میں گیا تھا یہ میرے نزدیک میرا سب سے زیادہ قابل اعتماد نیک عمل تھا۔ میرے ساتھ ایک مزدور بھی تھا وہ ایک شخص سے جھگڑا اور ان میں سے ایک نے دوسرے مقابل والے کی انگلی چبا ڈالی۔ دوسرے نے جو اپنی ہاتھ زور سے کھینچا تو اس کے آگے کے دانت بھی ساتھ ہی کھینچے چلے آئے اور گر گئے۔ اس پر وہ شخص اپنا مقدمہ لے کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر پہنچا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے دانت ( ٹوٹنے کا ) کوئی قصاص نہیں دلوایا۔ بلکہ فرمایا کہ کیا وہ انگلی تمہارے منہ میں چبانے کے لیے چھوڑ دیتا۔ راوی نے کہا کہ میں خیال کرتا ہو ںکہ آپ نے یوں بھی فرمایا۔ جس طرح اونٹ چبا لیا کرتا ہے۔