‌صحيح البخاري - حدیث 226

كِتَابُ الوُضُوءِ بَابُ البَوْلِ عِنْدَ سُبَاطَةِ قَوْمٍ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَرْعَرَةَ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ أَبِي وَائِلٍ قَالَ كَانَ أَبُو مُوسَى الْأَشْعَرِيُّ يُشَدِّدُ فِي الْبَوْلِ وَيَقُولُ إِنَّ بَنِي إِسْرَائِيلَ كَانَ إِذَا أَصَابَ ثَوْبَ أَحَدِهِمْ قَرَضَهُ فَقَالَ حُذَيْفَةُ لَيْتَهُ أَمْسَكَ أَتَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُبَاطَةَ قَوْمٍ فَبَالَ قَائِمًا

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 226

کتاب: وضو کے بیان میں باب: کسی قوم کی کوڑی پر پیشاب کرنا ہم سے محمد بن عرعرہ نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے منصور کے واسطے سے بیان کیا، وہ ابووائل سے نقل کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ ابوموسیٰ اشعری پیشاب ( کے بارہ ) میں سختی سے کام لیتے تھے اور کہتے تھے کہ بنی اسرائیل میں جب کسی کے کپڑے کو پیشاب لگ جاتا۔ تو اسے کاٹ ڈالتے۔ ابوحذیفہ کہتے ہیں کہ کاش! وہ اپنے اس تشدد سے رک جاتے ( کیونکہ ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کسی قوم کی کوڑی پر تشریف لائے اور آپ نے وہاں کھڑے ہو کر پیشاب کیا۔
تشریح : حضرت کی غرض یہ تھی کہ پیشاب سے بچنے میں احتیاط کرنا ہی چاہئیے۔ لیکن خواہ مخواہ کا تشدد اور زیادتی سے وہم اور وسوسہ پیدا ہوتا ہے۔ اس لیے عمل میں اتنی ہی احتیاط چاہئیے جتنی آدمی روزمرہ کی زندگی میں کر سکتا ہے۔ حضرت کی غرض یہ تھی کہ پیشاب سے بچنے میں احتیاط کرنا ہی چاہئیے۔ لیکن خواہ مخواہ کا تشدد اور زیادتی سے وہم اور وسوسہ پیدا ہوتا ہے۔ اس لیے عمل میں اتنی ہی احتیاط چاہئیے جتنی آدمی روزمرہ کی زندگی میں کر سکتا ہے۔