‌صحيح البخاري - حدیث 2248

كِتَابُ السَّلَمِ بَابُ السَّلَمِ فِي النَّخْلِ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَمْرٍو عَنْ أَبِي الْبَخْتَرِيِّ قَالَ سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَنْ السَّلَمِ فِي النَّخْلِ فَقَالَ نُهِيَ عَنْ بَيْعِ النَّخْلِ حَتَّى يَصْلُحَ وَعَنْ بَيْعِ الْوَرِقِ نَسَاءً بِنَاجِزٍ وَسَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنْ السَّلَمِ فِي النَّخْلِ فَقَالَ نَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ النَّخْلِ حَتَّى يُؤْكَلَ مِنْهُ أَوْ يَأْكُلَ مِنْهُ وَحَتَّى يُوزَنَ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 2248

کتاب: بیع سلم کے بیان میں باب : درخت پر جوکھجور لگی ہوئی ہو اس میں بیع سلم کرنا ہم سے ابوالولید نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے عمرو نے، ان سے ابوالبختری نے بیان کیا، کہ میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے کھجور میں جب کہ وہ درخت پر لگی ہوئی ہو بیع سلم کے متعلق پوچھا، تو انہوں نے کہا کہ جب تک وہ کسی قابل نہ ہو جائے اس کی بیع سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے۔ اسی طرح چاندی کو ادھار، نقد کے بدلے بیچنے سے منع فرمایا۔ پھر میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کھجور کی درخت پر بیع سلم کے متعلق پوچھا تو آپ نے بھی یہی کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وقت تک کھجور کی بیع سے منع فرمایا تھا جب تک وہ کھائی نہ جاسکے یا ( یہ فرمایا کہ ) جب تک وہ اس قابل نہ ہوجائے کہ اسے کوئی کھاسکے اور جب تک وہ تولنے کے قابل نہ ہوجائے۔