‌صحيح البخاري - حدیث 2240

كِتَابُ السَّلَمِ بَابُ السَّلَمِ فِي وَزْنٍ مَعْلُومٍ صحيح حَدَّثَنَا صَدَقَةُ أَخْبَرَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي نَجِيحٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَثِيرٍ عَنْ أَبِي الْمِنْهَالِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ وَهُمْ يُسْلِفُونَ بِالتَّمْرِ السَّنَتَيْنِ وَالثَّلَاثَ فَقَالَ مَنْ أَسْلَفَ فِي شَيْءٍ فَفِي كَيْلٍ مَعْلُومٍ وَوَزْنٍ مَعْلُومٍ إِلَى أَجَلٍ مَعْلُومٍ حَدَّثَنَا عَلِيٌّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي نَجِيحٍ وَقَالَ فَليُسْلِفْ فِي كَيْلٍ مَعْلُومٍ إِلَى أَجَلٍ مَعْلُومٍ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 2240

کتاب: بیع سلم کے بیان میں باب : بیع سلم مقررہ وزن کے ساتھ جائز ہے ہم سے صدقہ بن فضل نے بیان کیا، انہیں سفیان بن عیینہ نے خبر دی، انہیں ابن ابی نجیح نے خبر دی، انہیں عبداللہ بن کثیر نے، انہیں ابومنہال نے او ران سے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو لوگ کھجور میں دو اور تین سال تک کے لیے بیع سلم کرتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ہدایت فرمائی کہ جسے کسی چیز کی بیع سلم کرنی ہے، اسے مقررہ وزن اور مقررہ مدت کے لیے ٹھہرا کر کرے۔ ہم سے علی نے بیان کیا، ان سے سفیان نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے ابن ابی نجیح نے بیان کیا۔ ( اس روایت میں ہے کہ ) آپ نے فرمایا بیع سلف مقررہ وزن میں مقررہ مدت تک کے لی کرنا چاہئے۔یہاں بیع سلم پر لفظ سلف بولا گیا ہے ۔
تشریح : مثلاً سو روپے کا اتنے وزن کا غلہ آج سے پورے تین ماہ بعد تم سے وصول کروں گا۔ یہ طے کرکے خریدار نے سو روپیہ اسی وقت ادا کردیا۔ یہ بیع سلم ہے، جو جائز ہے۔ اب مدت پوری ہونے پر وزن مقررہ کا غلہ اسے خریدار کو ادا کرنا ہوگا۔ مثلاً سو روپے کا اتنے وزن کا غلہ آج سے پورے تین ماہ بعد تم سے وصول کروں گا۔ یہ طے کرکے خریدار نے سو روپیہ اسی وقت ادا کردیا۔ یہ بیع سلم ہے، جو جائز ہے۔ اب مدت پوری ہونے پر وزن مقررہ کا غلہ اسے خریدار کو ادا کرنا ہوگا۔