كِتَابُ الوُضُوءِ بَابُ البَوْلِ قَائِمًا وَقَاعِدًا صحيح حَدَّثَنَا آدَمُ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ، قَالَ «أَتَى النَّبِيُّ [ص:55] صلّى الله عليه وسلم سُبَاطَةَ قَوْمٍ فَبَالَ قَائِمًا، ثُمَّ دَعَا بِمَاءٍ فَجِئْتُهُ بِمَاءٍ فَتَوَضَّأَ»
کتاب: وضو کے بیان میں
باب: کھڑے ہو کر اور بیٹھ کر پیشاب کرنا
ہم سے آدم نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے اعمش کے واسطے سے نقل کیا، وہ ابووائل سے، وہ حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کسی قوم کی کوڑی پر تشریف لائے ( پس ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہاں کھڑے ہو کر پیشاب کیا۔ پھر پانی منگایا۔ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پانی لے کر آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو فرمایا۔
تشریح :
معلوم ہوا کہ کسی ضرورت کے تحت کھڑے ہوکر بھی پیشاب کیا جا سکتا ہے اور جب ضرورتاً کھڑے ہوکر پیشاب کرنا جائز ہوا تو بیٹھ کر تویقینا جائز ہوگا مگرآج کل کوٹ پتلون والوں نے کھڑے ہوکر جو پیشاب کرنا انگریزوں سے سیکھا ہے ایک مرد مسلمان کے لیے یہ سراسر ناجائز اور اسلامی تہذیب کے خلاف ہے کیونکہ اس میں نہ پردہ ملحوظ ہوتا ہے نہ چھینٹوں سے پرہیز۔
معلوم ہوا کہ کسی ضرورت کے تحت کھڑے ہوکر بھی پیشاب کیا جا سکتا ہے اور جب ضرورتاً کھڑے ہوکر پیشاب کرنا جائز ہوا تو بیٹھ کر تویقینا جائز ہوگا مگرآج کل کوٹ پتلون والوں نے کھڑے ہوکر جو پیشاب کرنا انگریزوں سے سیکھا ہے ایک مرد مسلمان کے لیے یہ سراسر ناجائز اور اسلامی تہذیب کے خلاف ہے کیونکہ اس میں نہ پردہ ملحوظ ہوتا ہے نہ چھینٹوں سے پرہیز۔