‌صحيح البخاري - حدیث 2238

كِتَابُ البُيُوعِ بَابُ ثَمَنِ الكَلْبِ صحيح حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ أَخْبَرَنِي عَوْنُ بْنُ أَبِي جُحَيْفَةَ قَالَ رَأَيْتُ أَبِي اشْتَرَى حَجَّامًا فَأَمَرَ بِمَحَاجِمِهِ فَكُسِرَتْ فَسَأَلْتُهُ عَنْ ذَلِكَ قَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ ثَمَنِ الدَّمِ وَثَمَنِ الْكَلْبِ وَكَسْبِ الْأَمَةِ وَلَعَنَ الْوَاشِمَةَ وَالْمُسْتَوْشِمَةَ وَآكِلَ الرِّبَا وَمُوكِلَهُ وَلَعَنَ الْمُصَوِّرَ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 2238

کتاب: خرید و فروخت کے مسائل کا بیان باب : کتے کی قیمت کے بارے میں ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے بیان کیا، کہا کہ مجھے عون بن ابی حجیفہ نے خبر دی، کہا کہ میں نے اپنے والد کو دیکھا کہ ایک پچھنا لگانے والے ( غلام ) کو خرید رہے ہیں۔ اس پر میں نے اس کے متعلق ان سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خون کی قیمت، کتے کی قیمت، باندی کی ( ناجائز ) کمائی سے منع فرمایا تھا۔ اور گودنے والیوں اور گدوانے والیوں، سود لینے والوں اور دینے والوں پر لعنت کی تھی اور تصویر بنانے والے پر بھی لعنت کی تھی۔
تشریح : خون کی قیمت سے پچھنا لگانے والے کی اجرت مراد ہے۔ اس حدیث سے عدم جواز ظاہر ہوا مگر دوسری حدیث جو مذکور ہوئی اس سے یہ حدیث منسوخ ہو چکی ہے۔ اس حدیث میں صاف مذکور ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے خود پچھنا لگوایا اور اس پچھنا لگانے والے کو اجرت ادا فرمائی۔ جس سے جواز ثابت ہوا۔ کتے کی قیمت کے متعلق ابوداؤد میں مرفوعاً موجود ہے کہ جو کوئی تم سے کتے کی قیمت طلب کرے اس کے ہاتھ میں مٹی ڈال دو، مگر نسائی میں جابر رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ آپ نے شکاری کتے کو مستثنیٰ فرمایا کہ اس کی خرید و فروخت جائز ہے۔ زانیہ کی اجرت جو وہ زنا کرانے پر حاصل کرتی ہے، اس کا کھانا بھی ایک مسلمان کے لیے قطعاً حرام ہے، مجازاً یہاں اس اجرت کو لفظ مہر سے تعبیر کیا گیا۔ کاہن سے مراد فال کھولنے والے، ہاتھ دیکھنے والے، غیب کی خبریں بتلانے والے اور اس قسم کے سب وہ لوگ شامل ہیں جو ایسے پاکھنڈوں سے پیسہ حاصل کرتے ہیں۔ وہو حرام بالاجماع لما فیہ من اخذ العوض علی امر باطل یہ جھوٹ پر اجرت لینا ہے جو بالاجماع حرام ہے گودنے والیاں اور گدوانے والیاں جو انسانی جسم پر سوئی سے گود کر اس میں رنگ بھر دیتی ہیں یہ پیشہ بھی حرام اور اس کی آمدنی بھی حرام ہے۔ ا س لیے کہ کسی مسلمان مرد، عورت کو زیبا نہیں کہ وہ اس کا مرتکب ہو۔ سود لینے والوں پر، اسی طرح سود دینے والوں پر، ہر دو پرلعنت کی گئی ہے بلکہ گواہ اور کاتب اور ضامن تک پر لعنت وارد ہوئی ہے کہ سود کا دھندا اتنا ہی برا ہے۔ تصویر بنانے والوں سے جانداروں کی تصویر بنانے والے لوگ مراد ہیں۔ ان سب پر لعنت کی گئی اور ان کا پیشہ ناجائز قرار دیا گیا۔ خون کی قیمت سے پچھنا لگانے والے کی اجرت مراد ہے۔ اس حدیث سے عدم جواز ظاہر ہوا مگر دوسری حدیث جو مذکور ہوئی اس سے یہ حدیث منسوخ ہو چکی ہے۔ اس حدیث میں صاف مذکور ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے خود پچھنا لگوایا اور اس پچھنا لگانے والے کو اجرت ادا فرمائی۔ جس سے جواز ثابت ہوا۔ کتے کی قیمت کے متعلق ابوداؤد میں مرفوعاً موجود ہے کہ جو کوئی تم سے کتے کی قیمت طلب کرے اس کے ہاتھ میں مٹی ڈال دو، مگر نسائی میں جابر رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ آپ نے شکاری کتے کو مستثنیٰ فرمایا کہ اس کی خرید و فروخت جائز ہے۔ زانیہ کی اجرت جو وہ زنا کرانے پر حاصل کرتی ہے، اس کا کھانا بھی ایک مسلمان کے لیے قطعاً حرام ہے، مجازاً یہاں اس اجرت کو لفظ مہر سے تعبیر کیا گیا۔ کاہن سے مراد فال کھولنے والے، ہاتھ دیکھنے والے، غیب کی خبریں بتلانے والے اور اس قسم کے سب وہ لوگ شامل ہیں جو ایسے پاکھنڈوں سے پیسہ حاصل کرتے ہیں۔ وہو حرام بالاجماع لما فیہ من اخذ العوض علی امر باطل یہ جھوٹ پر اجرت لینا ہے جو بالاجماع حرام ہے گودنے والیاں اور گدوانے والیاں جو انسانی جسم پر سوئی سے گود کر اس میں رنگ بھر دیتی ہیں یہ پیشہ بھی حرام اور اس کی آمدنی بھی حرام ہے۔ ا س لیے کہ کسی مسلمان مرد، عورت کو زیبا نہیں کہ وہ اس کا مرتکب ہو۔ سود لینے والوں پر، اسی طرح سود دینے والوں پر، ہر دو پرلعنت کی گئی ہے بلکہ گواہ اور کاتب اور ضامن تک پر لعنت وارد ہوئی ہے کہ سود کا دھندا اتنا ہی برا ہے۔ تصویر بنانے والوں سے جانداروں کی تصویر بنانے والے لوگ مراد ہیں۔ ان سب پر لعنت کی گئی اور ان کا پیشہ ناجائز قرار دیا گیا۔