كِتَابُ البُيُوعِ بَابُ بَيْعِ المُدَبَّرِ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ أَخْبَرَنِي اللَّيْثُ عَنْ سَعِيدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِذَا زَنَتْ أَمَةُ أَحَدِكُمْ فَتَبَيَّنَ زِنَاهَا فَلْيَجْلِدْهَا الْحَدَّ وَلَا يُثَرِّبْ عَلَيْهَا ثُمَّ إِنْ زَنَتْ فَلْيَجْلِدْهَا الْحَدَّ وَلَا يُثَرِّبْ ثُمَّ إِنْ زَنَتْ الثَّالِثَةَ فَتَبَيَّنَ زِنَاهَا فَلْيَبِعْهَا وَلَوْ بِحَبْلٍ مِنْ شَعَرٍ
کتاب: خرید و فروخت کے مسائل کا بیان
باب : مدبر کا بیچنا کیسا ہے؟
ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ نے بیان کا، کہا کہ مجھے لیث نے خبر دی، انہیں سعید نے، انہیں ان کے والد نے، او ران سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے میں نے خود سنا ہے کہ جب کوئی باندی زنا کرائے اور وہ ثابت ہوجائے تو اس پر حد زنا جاری کی جائے، البتہ اسے لعنت ملامت نہ کی جائے۔ پھر اگر وہ زنا کرائے تو اس پر اس مرتبہ بھی حد جاری کی جائے، لیکن کسی قسم کی لعنت ملامت نہ کی جائے۔ تیسری مرتبہ بھی اگر زنا کرے او رزنا ثابت ہ وجائے تو اسے بیچ ڈالے خواہ بال کی ایک رسی کے بدلے ہی کیو ں نہ ہو۔
تشریح :
اس لیے کہ ایسی فاحشہ عورت ایک مسلمان کے گھر میں نہیں رہ سکتی۔ قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا الخبیثات للخبیثین و الخبیثون للخبیثات ( النور : 26 ) یعنی خبیث زانی عورتیں بدکار زانی مردوں کے لیے اور خبیث زانی مرد خبیث زانی عورتوں کے لیے ہیں۔
اس لیے کہ ایسی فاحشہ عورت ایک مسلمان کے گھر میں نہیں رہ سکتی۔ قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا الخبیثات للخبیثین و الخبیثون للخبیثات ( النور : 26 ) یعنی خبیث زانی عورتیں بدکار زانی مردوں کے لیے اور خبیث زانی مرد خبیث زانی عورتوں کے لیے ہیں۔