كِتَابُ البُيُوعِ بَابُ بَيْعِ الرَّقِيقِ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ مُحَيْرِيزٍ أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ بَيْنَمَا هُوَ جَالِسٌ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا نُصِيبُ سَبْيًا فَنُحِبُّ الْأَثْمَانَ فَكَيْفَ تَرَى فِي الْعَزْلِ فَقَالَ أَوَإِنَّكُمْ تَفْعَلُونَ ذَلِكَ لَا عَلَيْكُمْ أَنْ لَا تَفْعَلُوا ذَلِكُمْ فَإِنَّهَا لَيْسَتْ نَسَمَةٌ كَتَبَ اللَّهُ أَنْ تَخْرُجَ إِلَّا هِيَ خَارِجَةٌ
کتاب: خرید و فروخت کے مسائل کا بیان
باب : لونڈی غلام بیچنا
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو شعیب نے خبر دی، ان سے زہیر نے بیان کیا کہ مجھے ابن محیریز نے خبر دی او رانہیں ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے خبر دی، کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھے۔ ( ایک انصاری صحابی نے ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ یا رسول اللہ ! لڑائی میں ہم لونڈیوں کے پاس جماع کے لیے جاتے ہیں۔ ہمارا ارادہ انہیں بیچنے کا بھی ہوتا ہے۔ تو آپ عزل کرلینے کے متعلق کیا فرماتے ہیں؟ اس پر آپ نے فرمایا، اچھا تم لوگ ایسا کرتے ہو؟ اگر تم ایسا نہ کرو پھر بھی کوئی حرج نہیں۔ اس لیے کہ جس روح کی بھی پیدائش اللہ تعالیٰ نے قسمت میں لکھ دی ہے وہ پیدا ہو کر ہی رہے گی۔
تشریح :
عزل کہتے ہیں جماع کے دوران انزال کے قریب ذکر کو فرج سے باہر نکال لینا، تاکہ عورت کو حمل نہ رہ سکے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے گویا ایک طرح سے اسے ناپسند فرمایا اور ارشاد ہوا کہ تمہارا یہ عمل باطل ہے۔ جو جان پیدا ہونے والی مقدر ہے وہ تو اس صورت میں بھی ضرور پیدا ہوکر رہے گی۔ اس حدیث سے لونڈی غلام کی بیع ثابت ہوئی۔
عزل کہتے ہیں جماع کے دوران انزال کے قریب ذکر کو فرج سے باہر نکال لینا، تاکہ عورت کو حمل نہ رہ سکے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے گویا ایک طرح سے اسے ناپسند فرمایا اور ارشاد ہوا کہ تمہارا یہ عمل باطل ہے۔ جو جان پیدا ہونے والی مقدر ہے وہ تو اس صورت میں بھی ضرور پیدا ہوکر رہے گی۔ اس حدیث سے لونڈی غلام کی بیع ثابت ہوئی۔