‌صحيح البخاري - حدیث 2228

كِتَابُ البُيُوعِ بَابُ بَيْعِ العَبِيدِ وَالحَيَوَانِ بِالحَيَوَانِ نَسِيئَةً صحيح حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كَانَ فِي السَّبْيِ صَفِيَّةُ فَصَارَتْ إِلَى دَحْيَةَ الْكَلْبِيِّ ثُمَّ صَارَتْ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 2228

کتاب: خرید و فروخت کے مسائل کا بیان باب : غلام کو غلام کے بدلے اورکسی جانور کو جانور کے بدلے ادھار بیچنا ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے ثابت نے، ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ قیدیوں میں حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا بھی تھیں۔ پہلے تو وہ دحیہ کلبی رضی اللہ عنہ کو ملیں پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے نکاح میں آئیں۔
تشریح : اس حدیث سے امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے یہ نکالا کہ جانور سے جانور کا تبادلہ درست ہے۔ اسی طرح غلام کا غلام سے، لونڈی کا لونڈی سے، کیوں کہ یہ سب حیوان ہی تو ہیں۔ اور ہر حیوان کا یہی حکم ہوگا۔ بعض نے یہ اعتراض کیا ہے کہ اس حدیث میں کمی اور زیادتی کا ذکرنہیں ہے اور نہ ادھا رکا۔ اس کا جواب یہ ہے کہ حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہہ نے اس حدیث کے دوسرے طریق کی طرف اشارہ کیا ہے جس کو امام مسلم نے نکالا۔ اس میں یہ ہے کہ آپ نے صفیہ رضی اللہ عنہا کو سات لونڈیاں دے کر خریدا۔ ابن بطال نے کہا جب آپ نے دحیہ رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ تو صفیہ رضی اللہ عنہا کے بدل میں اور کوئی لونڈی قیدیوں میں سے لے لے تو یہ بیع ہوئی لونڈی کی بعوض لونڈی کے ادھار اور اس کا یہی مطلب ہے۔ ( وحیدی ) حضرت دحیہ کلبی رضی اللہ عنہ خلیفہ کلبی کے بیٹے ہیں۔ مرتبہ والے صحابی ہیں۔ غزوہ احد اور بعد کے جملہ غزوات میں شریک ہوئے۔ 6ھ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو قیصر شاہ روم کے دربار میں نامہ مبارک دے کر بھیجا تھا۔ قیصر نے مسلمان ہونا چاہا مگر اپنی عیسائی رعایا کے ڈر سے اسلام قبول نہیں کیا۔ یہ دحیہ رضی اللہ عنہ وہی صحابی ہیں کہ حضرت جبریل علیہ السلام اکثر ان کی شکل میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تشریف لایا کرتے تھے۔ آخر میں حضرت دحیہ کلبی رضی اللہ عنہ ملک شام میں چلے گئے اور عہد معاویہ تک وہیں رہے۔ بہت سے تابعین نے ان سے روایت کی ہے۔ حدیث صفیہ رضی اللہ عنہا میں ان ہی کا ذکر ہے۔ اس حدیث سے امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے یہ نکالا کہ جانور سے جانور کا تبادلہ درست ہے۔ اسی طرح غلام کا غلام سے، لونڈی کا لونڈی سے، کیوں کہ یہ سب حیوان ہی تو ہیں۔ اور ہر حیوان کا یہی حکم ہوگا۔ بعض نے یہ اعتراض کیا ہے کہ اس حدیث میں کمی اور زیادتی کا ذکرنہیں ہے اور نہ ادھا رکا۔ اس کا جواب یہ ہے کہ حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہہ نے اس حدیث کے دوسرے طریق کی طرف اشارہ کیا ہے جس کو امام مسلم نے نکالا۔ اس میں یہ ہے کہ آپ نے صفیہ رضی اللہ عنہا کو سات لونڈیاں دے کر خریدا۔ ابن بطال نے کہا جب آپ نے دحیہ رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ تو صفیہ رضی اللہ عنہا کے بدل میں اور کوئی لونڈی قیدیوں میں سے لے لے تو یہ بیع ہوئی لونڈی کی بعوض لونڈی کے ادھار اور اس کا یہی مطلب ہے۔ ( وحیدی ) حضرت دحیہ کلبی رضی اللہ عنہ خلیفہ کلبی کے بیٹے ہیں۔ مرتبہ والے صحابی ہیں۔ غزوہ احد اور بعد کے جملہ غزوات میں شریک ہوئے۔ 6ھ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو قیصر شاہ روم کے دربار میں نامہ مبارک دے کر بھیجا تھا۔ قیصر نے مسلمان ہونا چاہا مگر اپنی عیسائی رعایا کے ڈر سے اسلام قبول نہیں کیا۔ یہ دحیہ رضی اللہ عنہ وہی صحابی ہیں کہ حضرت جبریل علیہ السلام اکثر ان کی شکل میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تشریف لایا کرتے تھے۔ آخر میں حضرت دحیہ کلبی رضی اللہ عنہ ملک شام میں چلے گئے اور عہد معاویہ تک وہیں رہے۔ بہت سے تابعین نے ان سے روایت کی ہے۔ حدیث صفیہ رضی اللہ عنہا میں ان ہی کا ذکر ہے۔