كِتَابُ البُيُوعِ بَابُ جُلُودِ المَيْتَةِ قَبْلَ أَنْ تُدْبَغَ صحيح حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ صَالِحٍ قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ شِهَابٍ أَنَّ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ أَخْبَرَهُ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِشَاةٍ مَيِّتَةٍ فَقَالَ هَلَّا اسْتَمْتَعْتُمْ بِإِهَابِهَا قَالُوا إِنَّهَا مَيِّتَةٌ قَالَ إِنَّمَا حَرُمَ أَكْلُهَا
کتاب: خرید و فروخت کے مسائل کا بیان
باب : دباغت سے پہلے مردار کی کھال ( کا بیچنا جائز ہے یا نہیں؟ )
ہم سے زہیر بن حرب نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے یعقوب بن ابراہیم نے بیان کیا، ان سے ان کے باپ نے بیان کیا، ان سے صالح نے بیان کیا، کہ مجھ سے ابن شہاب نے بیان کیا، انہیں عبید اللہ بن عبداللہ نے خبر دی اور انہیں عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر ایک مردہ بکری پر ہوا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کے چمڑے سے تم لوگوں نے کیوں نہیں فائدہ اٹھایا؟ صحابہ نے عرض کیا، کہ وہ تو مردار ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مردار کا صرف کھانا منع ہے۔
تشریح :
حالانکہ قرآن شریف میں حرمت علیکم المیتۃ ( المائدۃ : 3 ) مطلق ہے۔ ا س کے سب اجزاءکو شام مل ہے، مگر حدیث سے اس کی تخصیص ہوگئی کہ مردار کا صرف کھانا حرام ہے۔ زہری نے اس حدیث سے دلیل لی، اور کہا کہ مردار کی کھال سے مطلقاً نفع اٹھانا درست ہے۔ دباغت ہوئی ہو یا نہ ہوئی ہو، لیکن دباغت کی قید دوسری حدیث سے نکالی گئی ہے۔ اور جمہور علماءکی وہی دلیل ہے اور امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ نے مرداروں میں کتے اور سور کا استثناءکیا ہے۔ اس کی کھال دباغت سے بھی پاک نہ ہوگی اور حضرت امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ نے صرف سور اور آدمی کی کھال کو مستثنی کیا ہے۔
حالانکہ قرآن شریف میں حرمت علیکم المیتۃ ( المائدۃ : 3 ) مطلق ہے۔ ا س کے سب اجزاءکو شام مل ہے، مگر حدیث سے اس کی تخصیص ہوگئی کہ مردار کا صرف کھانا حرام ہے۔ زہری نے اس حدیث سے دلیل لی، اور کہا کہ مردار کی کھال سے مطلقاً نفع اٹھانا درست ہے۔ دباغت ہوئی ہو یا نہ ہوئی ہو، لیکن دباغت کی قید دوسری حدیث سے نکالی گئی ہے۔ اور جمہور علماءکی وہی دلیل ہے اور امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ نے مرداروں میں کتے اور سور کا استثناءکیا ہے۔ اس کی کھال دباغت سے بھی پاک نہ ہوگی اور حضرت امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ نے صرف سور اور آدمی کی کھال کو مستثنی کیا ہے۔