كِتَابُ البُيُوعِ بَابُ شِرَاءِ المَمْلُوكِ مِنَ الحَرْبِيِّ وَهِبَتِهِ وَعِتْقِهِ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ لِصُهَيْبٍ اتَّقِ اللَّهَ وَلَا تَدَّعِ إِلَى غَيْرِ أَبِيكَ فَقَالَ صُهَيْبٌ مَا يَسُرُّنِي أَنَّ لِي كَذَا وَكَذَا وَأَنِّي قُلْتُ ذَلِكَ وَلَكِنِّي سُرِقْتُ وَأَنَا صَبِيٌّ
کتاب: خرید و فروخت کے مسائل کا بیان
باب : حربی کافر سے غلام لونڈی خریدنا اور اس کا آزاد کرنا اور ہبہ کرنا
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے غندر نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے سعد نے اور ان سے ان کے والد نے بیان کیا، کہ عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے صہیب رضی اللہ عنہ سے کہا، اللہ سے ڈر اور اپنے باپ کے سوا کسی اور کا بیٹا نہ بن۔ صہیب رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اگر مجھے اتنی اتنی دولت بھی مل جائے تو بھی میں یہ کہنا پسند نہیں کرتا۔ مگر واقعہ یہ ہے کہ میں تو بچپن ہی میں چرا لیا گیا تھا۔
تشریح :
ہوا یہ تھا کہ صہیب رضی اللہ عنہ کی زبان رومی تھی مگر وہ اپنا باپ ایک عرب سنان بن مالک کو بتاتے تھے۔ اس پر عبدالرحمن رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا، خدا سے ڈر اور دوسروں کو اپنا باپ نہ بنا۔ صہیب رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ میری زبان رومی اس وجہ سے ہوئی کہ بچپنے میں رومی لوگ حملہ کرکے مجھ کو قید کرکے لے گئے تھے۔ میں نے ان ہی میں پرورش پائی، اس لیے میری زبان رومی ہو گئی۔ ورنہ میں در اصل عربی ہوں۔ میں جھوٹ بول کر کسی اور کا بیٹا نہیں بنتا۔ اگر مجھ کو ایسی ایسی دولت ملے۔ تب بھی میں یہ کام نہ کروں۔ اس حدیث سے امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے یہ نکالا کہ کافروں کی ملک صحیح اور مسلم ہے کیوں کہ ابن جدعان نے صہیب رضی اللہ عنہ کو خرید لیا اور آزاد کیا۔ حضرت صہیب رضی اللہ عنہ کے مناقب بہت کچھ ہیں۔ جن پر مستقل بیان کسی جگہ ملے گا۔ یہ بہت ہی کھانا کھلانے والے تھے اور کہا کرتے تھے کہ میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث سنی ہے کہ تم میں بہتر وہ ہے جو حق داروں کو بکثرت کھانا کھلائے۔
ہوا یہ تھا کہ صہیب رضی اللہ عنہ کی زبان رومی تھی مگر وہ اپنا باپ ایک عرب سنان بن مالک کو بتاتے تھے۔ اس پر عبدالرحمن رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا، خدا سے ڈر اور دوسروں کو اپنا باپ نہ بنا۔ صہیب رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ میری زبان رومی اس وجہ سے ہوئی کہ بچپنے میں رومی لوگ حملہ کرکے مجھ کو قید کرکے لے گئے تھے۔ میں نے ان ہی میں پرورش پائی، اس لیے میری زبان رومی ہو گئی۔ ورنہ میں در اصل عربی ہوں۔ میں جھوٹ بول کر کسی اور کا بیٹا نہیں بنتا۔ اگر مجھ کو ایسی ایسی دولت ملے۔ تب بھی میں یہ کام نہ کروں۔ اس حدیث سے امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے یہ نکالا کہ کافروں کی ملک صحیح اور مسلم ہے کیوں کہ ابن جدعان نے صہیب رضی اللہ عنہ کو خرید لیا اور آزاد کیا۔ حضرت صہیب رضی اللہ عنہ کے مناقب بہت کچھ ہیں۔ جن پر مستقل بیان کسی جگہ ملے گا۔ یہ بہت ہی کھانا کھلانے والے تھے اور کہا کرتے تھے کہ میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث سنی ہے کہ تم میں بہتر وہ ہے جو حق داروں کو بکثرت کھانا کھلائے۔