‌صحيح البخاري - حدیث 2211

كِتَابُ البُيُوعِ بَابُ مَنْ أَجْرَى أَمْرَ الأَمْصَارِ عَلَى مَا يَتَعَارَفُونَ بَيْنَهُمْ: فِي البُيُوعِ وَالإِجَارَةِ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ هِشَامٍ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ هِنْدٌ أُمُّ مُعَاوِيَةَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ أَبَا سُفْيَانَ رَجُلٌ شَحِيحٌ فَهَلْ عَلَيَّ جُنَاحٌ أَنْ آخُذَ مِنْ مَالِهِ سِرًّا قَالَ خُذِي أَنْتِ وَبَنُوكِ مَا يَكْفِيكِ بِالْمَعْرُوفِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 2211

کتاب: خرید و فروخت کے مسائل کا بیان باب : خریدو فروخت اور اجارے میں ہر ملک کے دستور کے موافق حکم دیا جائے گا ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سفیان نے بیان کیا، ان سے ہشام نے، ان سے عروہ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ معاویہ رضی اللہ عنہ کی والدہ حضرت ہندہ رضی اللہ عنہا نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ ابوسفیان بخیل آدمی ہے۔ تو کیا اگر میں ان کے مال سے چھپا کر کچھ لے لیا کروں تو کوئی حرج ہے؟ آپ نے فرمایا کہ تم اپنے لیے اور اپنے بیٹوں کے لیے نیک نیتی کے ساتھ اتنا لے سکتی ہو جو تم سب کے لیے کافی ہو جایا کرے۔
تشریح : حضرت ہندہ بنت عتبہ زوجہ ابوسفیان والدہ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہم ہیں۔ اس حدیث سے بیویوں کے حقوق پر بھی روشنی پڑتی ہے کہ اگر خاوند نان نفقہ نہ دیں یا بخل سے کام لیں تو ان سے وصول کرنے کے لیے ہر جائز راستہ اختیار کرسکتی ہیں۔ مگر نیک نیتی کو ملحوظ رکھنا ضروری ہے اور اگر محض فساد اور خانہ خرابی مد نظر ہے تو پھر یہ رخصت ختم ہو جاتی ہے۔ حضرت ہندہ بنت عتبہ زوجہ ابوسفیان والدہ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہم ہیں۔ اس حدیث سے بیویوں کے حقوق پر بھی روشنی پڑتی ہے کہ اگر خاوند نان نفقہ نہ دیں یا بخل سے کام لیں تو ان سے وصول کرنے کے لیے ہر جائز راستہ اختیار کرسکتی ہیں۔ مگر نیک نیتی کو ملحوظ رکھنا ضروری ہے اور اگر محض فساد اور خانہ خرابی مد نظر ہے تو پھر یہ رخصت ختم ہو جاتی ہے۔