كِتَابُ البُيُوعِ بَابُ مَنْ أَجْرَى أَمْرَ الأَمْصَارِ عَلَى مَا يَتَعَارَفُونَ بَيْنَهُمْ: فِي البُيُوعِ وَالإِجَارَةِ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ حَجَمَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبُو طَيْبَةَ فَأَمَرَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِصَاعٍ مِنْ تَمْرٍ وَأَمَرَ أَهْلَهُ أَنْ يُخَفِّفُوا عَنْهُ مِنْ خَرَاجِهِ
کتاب: خرید و فروخت کے مسائل کا بیان
باب : خریدو فروخت اور اجارے میں ہر ملک کے دستور کے موافق حکم دیا جائے گا
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں حمید طویل نے اور انہیں انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ابوطیبہ نے پچھنا لگایا تو آپ نے انہیں ایک صاع کھجور ( مزدوری میں ) دینے کا حکم فرمایا۔ اور اس کے مالکوں سے فرمایا کہ وہ اس کے خراج میں کچھ کمی کردیں۔
تشریح :
اس حدیث سے بہت سے امور پر روشنی پڑتی ہے مثلاً یہ کہ پچھنا لگواناجائز ہے۔ اور وہ حدیث جس میں اس کی ممانعت وارد ہے وہ منسوخ ہے۔ اور یہ بھی ثابت ہوا کہ نوکروں، خادموں، غلاموں سے ان کی طاقت کے موافق خدمت لینی چاہئے۔ اور ان کی مزدوری میں بخل نہ ہونا چاہئے۔ اور یہ بھی کہ اجرت میں نقدی کے علاوہ اجناس بھی دینی درست ہیں بشرطیکہ مزدور پسند کرے۔ خراج سے یہاں وہ ٹیکس مراد ہے جو ا س کے آقا اس سے روزانہ وصول کیا کرتے تھے۔ آپ نے فرمایا کہ اس میں کمی کردیں۔
اس حدیث سے بہت سے امور پر روشنی پڑتی ہے مثلاً یہ کہ پچھنا لگواناجائز ہے۔ اور وہ حدیث جس میں اس کی ممانعت وارد ہے وہ منسوخ ہے۔ اور یہ بھی ثابت ہوا کہ نوکروں، خادموں، غلاموں سے ان کی طاقت کے موافق خدمت لینی چاہئے۔ اور ان کی مزدوری میں بخل نہ ہونا چاہئے۔ اور یہ بھی کہ اجرت میں نقدی کے علاوہ اجناس بھی دینی درست ہیں بشرطیکہ مزدور پسند کرے۔ خراج سے یہاں وہ ٹیکس مراد ہے جو ا س کے آقا اس سے روزانہ وصول کیا کرتے تھے۔ آپ نے فرمایا کہ اس میں کمی کردیں۔