كِتَابُ البُيُوعِ بَابُ بَيْعِ الجُمَّارِ وَأَكْلِهِ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ هِشَامُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ أَبِي بِشْرٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ كُنْتُ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَأْكُلُ جُمَّارًا فَقَالَ مِنْ الشَّجَرِ شَجَرَةٌ كَالرَّجُلِ الْمُؤْمِنِ فَأَرَدْتُ أَنْ أَقُولَ هِيَ النَّخْلَةُ فَإِذَا أَنَا أَحْدَثُهُمْ قَالَ هِيَ النَّخْلَةُ
کتاب: خرید و فروخت کے مسائل کا بیان
باب : کھجور کا گابھا بیچنا یا کھانا ( جو سفید سفید اندر سے نکلتا ہے )
ہم سے ابوالولید ہشام بن عبدالملک سے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا، ان سے ابوبشر نے، ان سے مجاہد نے، اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھجور کا گابھا کھا رہے تھے۔ اسی وقت آپ نے فرمایا کہ درختوں میں ایک درخت مرد مومن کی مثال ہے میرے دل میں آیا کہ کہوں کہ یہ کھجور کا درخت ہے، لیکن حاضرین میں، میں ہی سب سے چھوٹی عمر کا تھا ( اس لیے بطور ادب میں چپ رہا ) پھر آپ نے خود ہی فرمایا کہ وہ کھجور کا درخت ہے۔
تشریح :
یہ حدیث پہلے پارے میں کتاب العلم میں بھی گزر چکی ہے اور جب کھانا درست ہوا تو اس کا بیچنا بھی درست ہوگا۔ پس ترجمہ باب نکل آیا۔ بعض نے کہا کہ کھجور کے درخت پر گوند نکل آتا تھا جو چربی کی طرح سفید ہوتا تھا وہ کھایا جاتا تھا، مگر اس گوند کے نکلنے کے بعد وہ درخت پھل نہیں دیتا تھا۔
یہ حدیث پہلے پارے میں کتاب العلم میں بھی گزر چکی ہے اور جب کھانا درست ہوا تو اس کا بیچنا بھی درست ہوگا۔ پس ترجمہ باب نکل آیا۔ بعض نے کہا کہ کھجور کے درخت پر گوند نکل آتا تھا جو چربی کی طرح سفید ہوتا تھا وہ کھایا جاتا تھا، مگر اس گوند کے نکلنے کے بعد وہ درخت پھل نہیں دیتا تھا۔