كِتَابُ الوُضُوءِ بَابُ صَبِّ المَاءِ عَلَى البَوْلِ فِي المَسْجِدِ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو اليَمَانِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَامَ أَعْرَابِيٌّ فَبَالَ فِي المَسْجِدِ، فَتَنَاوَلَهُ النَّاسُ، فَقَالَ لَهُمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «دَعُوهُ وَهَرِيقُوا عَلَى بَوْلِهِ سَجْلًا مِنْ مَاءٍ، أَوْ ذَنُوبًا مِنْ مَاءٍ، فَإِنَّمَا بُعِثْتُمْ مُيَسِّرِينَ، وَلَمْ تُبْعَثُوا مُعَسِّرِينَ»
کتاب: وضو کے بیان میں
باب: مسجد میں پیشاب پر پانی بہانا
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، انھوں نے کہا ہمیں شعیب نے زہری کے واسطے سے خبر دی، انھوں نے کہا مجھے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود نے خبر دی کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ ایک اعرابی کھڑا ہو کر مسجد میں پیشاب کرنے لگا۔ تو لوگ اس پر جھپٹنے لگے۔ ( یہ دیکھ کر ) رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے فرمایا کہ اسے چھوڑ دو اور اس کے پیشاب پر پانی بھرا ہوا ڈول یا کچھ کم بھرا ہوا ڈول بہا دو۔ کیونکہ تم نرمی کے لیے بھیجے گئے ہو، سختی کے لیے نہیں۔
تشریح :
درمیان میں روکنے سے بیماری کا اندیشہ تھا، اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ازراہِ شفقت اسے فارغ ہونے دیا اور بعد میں اسے سمجھادیا کہ آئندہ ایسی حرکت نہ ہو اور اس جگہ کو پاک کرادیا۔ کاش! ایسے اخلاق آج بھی مسلمانوں کو حاصل ہوجائیں۔
درمیان میں روکنے سے بیماری کا اندیشہ تھا، اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ازراہِ شفقت اسے فارغ ہونے دیا اور بعد میں اسے سمجھادیا کہ آئندہ ایسی حرکت نہ ہو اور اس جگہ کو پاک کرادیا۔ کاش! ایسے اخلاق آج بھی مسلمانوں کو حاصل ہوجائیں۔