كِتَابُ الوُضُوءِ بَابٌ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ المُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَازِمٍ [ص:54]، قَالَ: حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: مَرَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَبْرَيْنِ، فَقَالَ: «إِنَّهُمَا لَيُعَذَّبَانِ، وَمَا يُعَذَّبَانِ فِي كَبِيرٍ، أَمَّا أَحَدُهُمَا فَكَانَ لاَ يَسْتَتِرُ مِنَ البَوْلِ، وَأَمَّا الآخَرُ فَكَانَ يَمْشِي بِالنَّمِيمَةِ» ثُمَّ أَخَذَ جَرِيدَةً رَطْبَةً، فَشَقَّهَا نِصْفَيْنِ، فَغَرَزَ فِي كُلِّ قَبْرٍ وَاحِدَةً، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لِمَ فَعَلْتَ هَذَا؟ قَالَ: «لَعَلَّهُ يُخَفِّفُ عَنْهُمَا مَا لَمْ يَيْبَسَا» وَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ المُثَنَّى، وَحَدَّثَنَا وَكِيعٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، قَالَ: سَمِعْتُ مُجَاهِدًا مِثْلَهُ
کتاب: وضو کے بیان میں
باب
ہم سے محمد بن المثنی نے بیان کیا، انھوں نے کہا ہم سے محمد بن حازم نے بیان کیا، انھوں نے کہا ہم سے اعمش نے مجاہد کے واسطے سے روایت کیا، وہ طاؤس سے، وہ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ ( ایک مرتبہ ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دو قبروں پر گزرے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان دونوں قبر والوں کو عذاب دیا جا رہا ہے اور کسی بڑے گناہ پر نہیں۔ ایک تو ان میں سے پیشاب سے احتیاط نہیں کرتا تھا اور دوسرا چغل خوری کیا کرتا تھا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ہری ٹہنی لے کر بیچ سے اس کے دو ٹکڑے کئے اور ہر ایک قبر پر ایک ٹکڑا گاڑ دیا۔ لوگوں نے پوچھا کہ یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( ایسا ) کیوں کیا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، شاید جب تک یہ ٹہنیاں خشک نہ ہوں ان پر عذاب میں کچھ تخفیف رہے۔ ابن المثنی نے کہا کہ اس حدیث کو ہم سے وکیع نے بیان کیا، ان سے اعمش نے، انھوں نے مجاہد سے اسی طرح سنا۔
تشریح :
لایستتر من البول کا ترجمہ یہ بھی ہے کہ وہ پیشاب کرتے وقت پردہ نہیں کرتا تھا۔ بعض روایات میں لایستنزہ آیا ہے جس کا مطلب یہ کہ پیشاب کے چھینٹوں سے پرہیز نہیں کیا کرتا تھا۔ مقصد ہر دو لفظوں کا ایک ہی ہے۔
لایستتر من البول کا ترجمہ یہ بھی ہے کہ وہ پیشاب کرتے وقت پردہ نہیں کرتا تھا۔ بعض روایات میں لایستنزہ آیا ہے جس کا مطلب یہ کہ پیشاب کے چھینٹوں سے پرہیز نہیں کیا کرتا تھا۔ مقصد ہر دو لفظوں کا ایک ہی ہے۔