كِتَابُ الوُضُوءِ بَابٌ: هَلْ يُمَضْمِضُ مِنَ اللَّبَنِ؟ صحيح حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، وَقُتَيْبَةُ، قَالاَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَرِبَ لَبَنًا فَمَضْمَضَ، وَقَالَ: «إِنَّ لَهُ دَسَمًا» تَابَعَهُ يُونُسُ [ص:53]، وَصَالِحُ بْنُ كَيْسَانَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ
کتاب: وضو کے بیان میں باب: دودھ پی کر کلی کرنا ہم سے یحییٰ بن بکیر اور قتیبہ نے بیان کیا، انھوں نے کہا ہم سے لیث نے بیان کیا، وہ عقیل سے، وہ ابن شہاب سے، وہ عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ سے، وہ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دودھ پیا، پھر کلی کی اور فرمایا اس میں چکنائی ہوتی ہے۔ اس حدیث میں عقیل کی یونس اور صالح بن کیسان نے زہری سے متابعت کی ہے۔