كِتَابُ البُيُوعِ بَابُ ذِكْرِ الخَيَّاطِ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ إِنَّ خَيَّاطًا دَعَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِطَعَامٍ صَنَعَهُ قَالَ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ فَذَهَبْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى ذَلِكَ الطَّعَامِ فَقَرَّبَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خُبْزًا وَمَرَقًا فِيهِ دُبَّاءٌ وَقَدِيدٌ فَرَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَتَبَّعُ الدُّبَّاءَ مِنْ حَوَالَيْ الْقَصْعَةِ قَالَ فَلَمْ أَزَلْ أُحِبُّ الدُّبَّاءَ مِنْ يَوْمِئِذٍ
کتاب: خرید و فروخت کے مسائل کا بیان
باب : درزی کا بیان
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں اسحاق بن عبداللہ نے ابی طلحہ نے خبر دی، انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے سنا کہ ایک درزی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کھانے پر بلایا۔ انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہا میں بھی اس دعوت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ گیا۔ اس درزی نے روٹی اور شوربا جس میں کدو اور بھنا ہوا گوشت تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پیش کر دیا۔ میں نے دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کدو کے قتلے پیالے میں تلاش کر رہے تھے۔ اسی دن سے میں بھی برابر کدو کو پسند کرتا ہوں۔
تشریح :
کیوں کہ یہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو پسند تھا۔ کدو نہایت عمدہ ترکاری ہے یعنی لمبا کدو سرد تر اور دافع تپ و خفقان و دافع حرارت و خشکی بدن ہوتا ہے اور قبض بواسیری کو دفع کرتا ہے۔ پیٹھے کی بھی یہی خاصیت ہے۔ گو کدو کھانا دین کا تو کوئی کام نہیں ہے کہ اس کی پیروی لازم ہو، مگر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت ا سکی مقتضی ہے کہ ہر مسلمان کدو سے رغبت رکھے جیسے انس رضی اللہ عنہ نے کیا۔ ( وحیدی )
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت کرنے والے صحابی خیاط تھے۔ درزی کا کام کیا کرتے تھے۔ اس سے حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے درزی کا کام ثابت فرمایا۔
کیوں کہ یہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو پسند تھا۔ کدو نہایت عمدہ ترکاری ہے یعنی لمبا کدو سرد تر اور دافع تپ و خفقان و دافع حرارت و خشکی بدن ہوتا ہے اور قبض بواسیری کو دفع کرتا ہے۔ پیٹھے کی بھی یہی خاصیت ہے۔ گو کدو کھانا دین کا تو کوئی کام نہیں ہے کہ اس کی پیروی لازم ہو، مگر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت ا سکی مقتضی ہے کہ ہر مسلمان کدو سے رغبت رکھے جیسے انس رضی اللہ عنہ نے کیا۔ ( وحیدی )
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت کرنے والے صحابی خیاط تھے۔ درزی کا کام کیا کرتے تھے۔ اس سے حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے درزی کا کام ثابت فرمایا۔