كِتَابُ الوُضُوءِ بَابُ مَنْ مَضْمَضَ مِنَ السَّوِيقِ وَلَمْ يَتَوَضَّأْ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ بُشَيْرِ بْنِ يَسَارٍ، مَوْلَى بَنِي حَارِثَةَ أَنَّ سُوَيْدَ بْنَ النُّعْمَانِ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ خَرَجَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ خَيْبَرَ، حَتَّى إِذَا كَانُوا بِالصَّهْبَاءِ، وَهِيَ أَدْنَى خَيْبَرَ، «فَصَلَّى العَصْرَ، ثُمَّ دَعَا بِالأَزْوَادِ، فَلَمْ يُؤْتَ إِلَّا بِالسَّوِيقِ، فَأَمَرَ بِهِ فَثُرِّيَ، فَأَكَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَكَلْنَا، ثُمَّ قَامَ إِلَى المَغْرِبِ، فَمَضْمَضَ وَمَضْمَضْنَا، ثُمَّ صَلَّى وَلَمْ يَتَوَضَّأْ»
کتاب: وضو کے بیان میں باب: ستو کھا کر صرف کلی کرنا ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، انہوں نے کہا مجھے امام مالک نے یحیٰی بن سعید کے واسطے سے خبر دی، وہ بشیر بن یسار بنی حارثہ کے آزاد کردہ غلام سے روایت کرتے ہیں کہ سوید بن نعمان رضی اللہ عنہ نے انہیں خبر دی کہ فتح خیبر والے سال وہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ صہبا کی طرف، جو خیبر کے قریب ایک جگہ ہے پہنچے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کی نماز پڑھی، پھر ناشتہ منگوایا گیا تو سوائے ستو کے اور کچھ نہیں لایا گیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تو وہ بھگو دیا گیا۔ پھر رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کھایا اور ہم نے ( بھی ) کھایا۔ پھر مغرب ( کی نماز ) کے لئے کھڑے ہو گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کلی کی اور ہم نے ( بھی ) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی اور نیا وضو نہیں کیا۔