‌صحيح البخاري - حدیث 2083

كِتَابُ البُيُوعِ بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى صحيح حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ الْمَقْبُرِيُّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَيَأْتِيَنَّ عَلَى النَّاسِ زَمَانٌ لَا يُبَالِي الْمَرْءُ بِمَا أَخَذَ الْمَالَ أَمِنْ حَلَالٍ أَمْ مِنْ حَرَامٍ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 2083

کتاب: خرید و فروخت کے مسائل کا بیان باب : اللہ تعالیٰ کا فرمانا کہ ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا کہا کہ ہم سے ابن ابی ذئب نے بیان کیا، ان سے سعید مقبری نے بیان کیا، اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، ایک زمانہ ایسا آئے گا کہ انسان اس کی پرواہ نہیں کرے گا کہ مال اس نے کہاں سے لیا، حلال طریقہ سے یا حرام طریقہ سے۔
تشریح : بلکہ ہر طرح سے پیسہ جوڑنے کی نیت ہوگی، کہیں سے بھی مل جائے اور کسی طرح سے خواہ شرعا وہ جائز ہو یا ناجائز۔ ایک حدیث میں آیا ہے کہ ایک زمانہ ایسا آئے گا کہ جو سو دنہ کھائے گا اس پر بھی سود کا غبار پڑ جائے گا۔ یعنی وہ سودی معاملات میں وکیل یا حاکم یا گواہ کی حیثیت سے شریک ہو کر رہے گا۔ آج کے نظامہائے باطل کے نفاذ سے یہ بلائیں جس قدر عام ہو رہی ہیں مزید تفصیل کی محتاج نہیں ہیں۔ بلکہ ہر طرح سے پیسہ جوڑنے کی نیت ہوگی، کہیں سے بھی مل جائے اور کسی طرح سے خواہ شرعا وہ جائز ہو یا ناجائز۔ ایک حدیث میں آیا ہے کہ ایک زمانہ ایسا آئے گا کہ جو سو دنہ کھائے گا اس پر بھی سود کا غبار پڑ جائے گا۔ یعنی وہ سودی معاملات میں وکیل یا حاکم یا گواہ کی حیثیت سے شریک ہو کر رہے گا۔ آج کے نظامہائے باطل کے نفاذ سے یہ بلائیں جس قدر عام ہو رہی ہیں مزید تفصیل کی محتاج نہیں ہیں۔