كِتَابُ البُيُوعِ بَابُ مَا قِيلَ فِي اللَّحَّامِ وَالجَزَّارِ صحيح حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ قَالَ حَدَّثَنِي شَقِيقٌ عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ يُكْنَى أَبَا شُعَيْبٍ فَقَالَ لِغُلَامٍ لَهُ قَصَّابٍ اجْعَلْ لِي طَعَامًا يَكْفِي خَمْسَةً فَإِنِّي أُرِيدُ أَنْ أَدْعُوَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَامِسَ خَمْسَةٍ فَإِنِّي قَدْ عَرَفْتُ فِي وَجْهِهِ الْجُوعَ فَدَعَاهُمْ فَجَاءَ مَعَهُمْ رَجُلٌ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ هَذَا قَدْ تَبِعَنَا فَإِنْ شِئْتَ أَنْ تَأْذَنَ لَهُ فَأْذَنْ لَهُ وَإِنْ شِئْتَ أَنْ يَرْجِعَ رَجَعَ فَقَالَ لَا بَلْ قَدْ أَذِنْتُ لَهُ
کتاب: خرید و فروخت کے مسائل کا بیان
باب : گوشت بیچنے والے اور قصاب کا بیان
ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے میرے باپ نے بیان کیا، کہ کہ ہم سے اعمش نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے شقیق نے بیان کیا، اور ان سے ابومسعود رضی اللہ عنہ نے کہ انصار میں سے ایک صحابی جن کی کنیت ابوشعیب رضی اللہ عنہ تھی، تشریف لائے اور اپنے غلام سے جو قصاب تھا۔ فرمایا کہ میرے لیے اتنا کھانا تیار کر جو پانچ آدمی کے لیے کافی ہو۔ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اور آپ کے ساتھ اور چار آدمیوں کی دعوت کا ارادہ کیا، کیوں کہ میں نے آپ کے چہرہ مبارک پر بھوک کا اثر نمایاں دیکھا ہے۔ چنانچہ انہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو بلایا۔ آپ کے ساتھ ایک اور صاحب بھی آگئے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہمارے ساتھ ایک اور صاحب زائد آگئے ہیں۔ مگر آپ چاہیں تو انہیں بھی اجازت دے سکتے ہیں، اور اگر چاہیں تو واپس کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نہیں، بلکہ میں انہیں بھی اجازت دیتا ہوں۔
تشریح :
یعنی وہ طفیلی بن کر چلا آیا، اس شخص کا نام معلوم نہ ہوا، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے صاحب خانہ سے اجازت لی تاکہ اس کا دل خوش ہو اور ابوطلحہ کی دعوت میں آپ نے یہ اجازت نہ لی کیوں کی ابوطلحہ نے دعوتیوں کی تعداد مقرر نہیں کی تھی اور اس شخص نے پانچ کی تعداد مقرر کر دی تھی۔ اس لیے آپ نے اجازت کی ضرورت سمجھی۔ حدیث میں قصاب کا ذکر ہے اور گوشت بیچنے والوں کا۔ اسی سے اس پیشہ کا جواز ثابت ہوا۔
یعنی وہ طفیلی بن کر چلا آیا، اس شخص کا نام معلوم نہ ہوا، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے صاحب خانہ سے اجازت لی تاکہ اس کا دل خوش ہو اور ابوطلحہ کی دعوت میں آپ نے یہ اجازت نہ لی کیوں کی ابوطلحہ نے دعوتیوں کی تعداد مقرر نہیں کی تھی اور اس شخص نے پانچ کی تعداد مقرر کر دی تھی۔ اس لیے آپ نے اجازت کی ضرورت سمجھی۔ حدیث میں قصاب کا ذکر ہے اور گوشت بیچنے والوں کا۔ اسی سے اس پیشہ کا جواز ثابت ہوا۔