‌صحيح البخاري - حدیث 2079

كِتَابُ البُيُوعِ بَابُ إِذَا بَيَّنَ البَيِّعَانِ وَلَمْ يَكْتُمَا وَنَصَحَا صحيح حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ صَالِحٍ أَبِي الْخَلِيلِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ رَفَعَهُ إِلَى حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْبَيِّعَانِ بِالْخِيَارِ مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا أَوْ قَالَ حَتَّى يَتَفَرَّقَا فَإِنْ صَدَقَا وَبَيَّنَا بُورِكَ لَهُمَا فِي بَيْعِهِمَا وَإِنْ كَتَمَا وَكَذَبَا مُحِقَتْ بَرَكَةُ بَيْعِهِمَا

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 2079

کتاب: خرید و فروخت کے مسائل کا بیان باب : جب خریدنے والے اور بیچنے والے دونوں صاف صاف بیا ن کردیں اور ایک دوسرے کی بہتری چاہیں ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے ان سے صالح ابوخلیل نے، ان سے عبیداللہ بن حارث نے، انہوں نے حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، خریدنے اور بیچنے والوں کو اس وقت تک اختیار ( بیع ختم کردینے کا ) ہے جب تک دونوں جدا نہ ہوں یا آپ نے ( مالم یتفرقا کے بجائے ) حتی یتفرقا فرمایا۔ ( آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مزید ارشاد فرمایا ) پس اگر دونوں نے سچائی سے کام لیا اور ہر بات صاف صاف کھول دی تو ان کی خرید و فروخت میں برکت ہوتی ہے لیکن اگر کوئی بات چھپا رکھی یا جھوٹ کہی تو ان کی برکت ختم کر دی جاتی ہے۔
تشریح : مقصد باب ظاہر ہے کہ سوداگروں کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے مال کا حسن و قبح سب ظاہر کردیں تاکہ خریدنے والے کو بعد میں شکایت کا موقع نہ مل سکے اور اس بارے میں کوئی جھوٹی قسم ہرگز نہ کھائیں۔ اور یہ بھی معلوم ہوا کہ خریدار کو جب تک وہ دکان سے جدا نہ ہو مال واپس کرنے کا اختیار ہے ہاں دکان سے چلے جانے کے بعد یہ اختیار ختم ہے مگر یہ کہ ہر دونے باہمی طور پر ایک مدت کے لیے اس اختیار کو طے کر لیا ہو تو یہ امر دیگر ہے۔ مقصد باب ظاہر ہے کہ سوداگروں کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے مال کا حسن و قبح سب ظاہر کردیں تاکہ خریدنے والے کو بعد میں شکایت کا موقع نہ مل سکے اور اس بارے میں کوئی جھوٹی قسم ہرگز نہ کھائیں۔ اور یہ بھی معلوم ہوا کہ خریدار کو جب تک وہ دکان سے جدا نہ ہو مال واپس کرنے کا اختیار ہے ہاں دکان سے چلے جانے کے بعد یہ اختیار ختم ہے مگر یہ کہ ہر دونے باہمی طور پر ایک مدت کے لیے اس اختیار کو طے کر لیا ہو تو یہ امر دیگر ہے۔