كِتَابُ البُيُوعِ بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {أَنْفِقُوا مِنْ طَيِّبَاتِ مَا كَسَبْتُمْ} [البقرة: 267] صحيح حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ هَمَّامٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا أَنْفَقَتْ الْمَرْأَةُ مِنْ كَسْبِ زَوْجِهَا عَنْ غَيْرِ أَمْرِهِ فَلَهُ نِصْفُ أَجْرِهِ
کتاب: خرید و فروخت کے مسائل کا بیان
باب : اللہ تعالیٰ کا فرمان کہ اپنی پاک کمائی میں سے خرچ کرو ( البقرۃ : 267 )
مجھ سے یحییٰ بن جعفر نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا، ان سے معمر نے بیان کیا، ان سے ہمام نے بیان کیا، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اگر عورت اپنے شوہر کی کمائی اس کی اجازت کے بغیر بھی ( اللہ کے راستے میں ) خرچ کرتی ہے تو اسے آدھا ثواب ملتا ہے۔
تشریح :
مطلب یہ ہے کہ ایسی معمولی خیرات کرے کہ جس کو خاوند دیکھ بھی لے تو ناپسند نہ کرے، جیسے کھانے میں سے کچھ کھانا فقیر کو دے یا پھٹا پرانا کپڑا اللہ کی راہ میں دے ڈالے اور عورت قرائن سے سمجھے کہ خاوند کی طرف سے ایسی خیرات کے لیے اجازت ہے مگر اس نے صریح اجاز ت نہ دی ہو، بعض نے کہا مراد یہ ہے کہ عورت اس مال میں سے خرچ کرے جو خاوند نے اس کے لیے مقرر کر دیا ہو۔ بعض نسخوں میں یوں ہے کہ خاوند کو عورت کا آدھا ثواب ملے گا۔ قسطلانی نے کہا کہ ان دونوں توجیہوں میں سے کوئی توجیہ ضرور کرنا چاہئے ورنہ عورت اگر خاوند کا مال اس کی اجازت کے بغیر خرچ کر ڈالے تو ثواب کجا گناہ لازم ہوگا۔
مطلب یہ ہے کہ ایسی معمولی خیرات کرے کہ جس کو خاوند دیکھ بھی لے تو ناپسند نہ کرے، جیسے کھانے میں سے کچھ کھانا فقیر کو دے یا پھٹا پرانا کپڑا اللہ کی راہ میں دے ڈالے اور عورت قرائن سے سمجھے کہ خاوند کی طرف سے ایسی خیرات کے لیے اجازت ہے مگر اس نے صریح اجاز ت نہ دی ہو، بعض نے کہا مراد یہ ہے کہ عورت اس مال میں سے خرچ کرے جو خاوند نے اس کے لیے مقرر کر دیا ہو۔ بعض نسخوں میں یوں ہے کہ خاوند کو عورت کا آدھا ثواب ملے گا۔ قسطلانی نے کہا کہ ان دونوں توجیہوں میں سے کوئی توجیہ ضرور کرنا چاہئے ورنہ عورت اگر خاوند کا مال اس کی اجازت کے بغیر خرچ کر ڈالے تو ثواب کجا گناہ لازم ہوگا۔