كِتَابُ البُيُوعِ بَابُ الخُرُوجِ فِي التِّجَارَةِ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَامٍ أَخْبَرَنَا مَخْلَدُ بْنُ يَزِيدَ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ أَنَّ أَبَا مُوسَى الْأَشْعَرِيَّ اسْتَأْذَنَ عَلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَلَمْ يُؤْذَنْ لَهُ وَكَأَنَّهُ كَانَ مَشْغُولًا فَرَجَعَ أَبُو مُوسَى فَفَرَغَ عُمَرُ فَقَالَ أَلَمْ أَسْمَعْ صَوْتَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قَيْسٍ ائْذَنُوا لَهُ قِيلَ قَدْ رَجَعَ فَدَعَاهُ فَقَالَ كُنَّا نُؤْمَرُ بِذَلِكَ فَقَالَ تَأْتِينِي عَلَى ذَلِكَ بِالْبَيِّنَةِ فَانْطَلَقَ إِلَى مَجْلِسِ الْأَنْصَارِ فَسَأَلَهُمْ فَقَالُوا لَا يَشْهَدُ لَكَ عَلَى هَذَا إِلَّا أَصْغَرُنَا أَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ فَذَهَبَ بِأَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ فَقَالَ عُمَرُ أَخَفِيَ هَذَا عَلَيَّ مِنْ أَمْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلْهَانِي الصَّفْقُ بِالْأَسْوَاقِ يَعْنِي الْخُرُوجَ إِلَى تِجَارَةٍ
کتاب: خرید و فروخت کے مسائل کا بیان
باب : تجارت کے لیے گھر سے باہر نکلنا ۔
ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو مخلد بن یزید نے خبردی، کہا کہ ہمیں ابن جریج نے خبر دی، کہا کہ مجھے عطا بن ابی رباح نے خبر دی، انہیں عبید بن عمیر نے کہ ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے ملنے کی اجازت چاہی لیکن اجازت نہیں ملی۔ غالباً آپ اس وقت کام میں مشغول تھے۔ اس لیے ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ واپس لوٹ گئے۔ پھر عمر رضی اللہ عنہ فارغ ہوئے تو فرمایا کیا میں نے عبداللہ بن قیس ( ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ ) کی آوازنہیں سنی تھی۔ انہیں اندر آنے کی اجازت دے دو۔ کہا گیا وہ لوٹ کر چلے گئے۔ تو عمر رضی اللہ عنہ نے انہیں بلا لیا۔ ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہمیں اسی کا حکم ( آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے ) تھا ( کہ تین مرتبہ اجازت چاہنے پر اگر اندر جانے کی اجازت نہ ملے تو واپس لوٹ جانا چاہئے ) اس پر عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا، اس حدیث پر کوئی گواہ لاؤ۔ ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ انصار کی مجلس میں گئے اور ان سے اس حدیث کے متعلق پوچھا ( کہ کیا کسی نے اسے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے ) ان لوگوں نے کہا کہ اس کی گواہی تو تمہارے ساتھ وہ دے گا جو ہم سب میں بہت ہی کم عمر ہے۔ وہ ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کو اپنے ساتھ لے گئے۔ عمر رضی اللہ عنہ نے یہ سن کر فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک حکم مجھ سے پوشیدہ رہ گیا۔ افسوس کہ مجھے بازاروں کی خرید و فروخت نے مشغول رکھا۔ آپ کی مردا تجارت سے تھی۔
تشریح :
روایت میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا بازار میں تجارت کرنا مذکور ہے۔ اسی سے مقصد باب ثابت ہوا۔ حدیث سے اور بھی بہت سے مسائل نکلتے ہیں مثلاً کوئی کسی کے گھر ملاقات کو جائے تو دورازے پر جاکر تین دفعہ سلام کے ساتھ اجازت طلب کرے، اگر جواب نہ ملے تو واپس لوٹ جائے۔ کسی حدیث کی تصدیق کے لیے گواہ طلب کرنا بھی ثابت ہوا۔ نیز یہ کہ صحیح بات میں کم سن بچوں کی گواہی بھی مانی جاسکتی ہے اور یہ بھی ثابت ہوا کہ بھول چوک بڑے بڑے لوگوں سے بھی ممکن ہے وغیرہ وغیرہ۔
روایت میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا بازار میں تجارت کرنا مذکور ہے۔ اسی سے مقصد باب ثابت ہوا۔ حدیث سے اور بھی بہت سے مسائل نکلتے ہیں مثلاً کوئی کسی کے گھر ملاقات کو جائے تو دورازے پر جاکر تین دفعہ سلام کے ساتھ اجازت طلب کرے، اگر جواب نہ ملے تو واپس لوٹ جائے۔ کسی حدیث کی تصدیق کے لیے گواہ طلب کرنا بھی ثابت ہوا۔ نیز یہ کہ صحیح بات میں کم سن بچوں کی گواہی بھی مانی جاسکتی ہے اور یہ بھی ثابت ہوا کہ بھول چوک بڑے بڑے لوگوں سے بھی ممکن ہے وغیرہ وغیرہ۔