كِتَابُ الوُضُوءِ بَابُ إِذَا أَدْخَلَ رِجْلَيْهِ وَهُمَا طَاهِرَتَانِ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ المُغِيرَةِ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، فَأَهْوَيْتُ لِأَنْزِعَ خُفَّيْهِ، فَقَالَ: «دَعْهُمَا، فَإِنِّي أَدْخَلْتُهُمَا طَاهِرَتَيْنِ». فَمَسَحَ عَلَيْهِمَا
کتاب: وضو کے بیان میں
باب: وضو کر کے موزہ پہننا
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، کہا ہم سے زکریا نے یحییٰ کے واسطے سے نقل کیا، وہ عامر سے وہ عروہ بن مغیرہ سے، وہ اپنے باپ ( مغیرہ ) سے روایت کرتے ہیں کہ میں ایک سفر میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا، تو میں نے چاہا ( کہ وضو کرتے وقت ) آپ کے موزے اتار ڈالوں۔ آپ نے فرمایا کہ انھیں رہنے دو۔ چونکہ جب میں نے انھیں پہنا تھا تو میرے پاؤں پاک تھے۔ ( یعنی میں وضو سے تھا ) پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان پر مسح کیا۔
تشریح :
مقیم کے لیے ایک دن اور ایک رات اور مسافر کے لیے تین دن اور تین رات مسلسل موزوں پر مسح کرنے کی اجازت ہے، کم از کم چالیس اصحاب نبوی سے موزوں پر مسح کرنے کی روایت نقل ہوئی ہے۔
مقیم کے لیے ایک دن اور ایک رات اور مسافر کے لیے تین دن اور تین رات مسلسل موزوں پر مسح کرنے کی اجازت ہے، کم از کم چالیس اصحاب نبوی سے موزوں پر مسح کرنے کی روایت نقل ہوئی ہے۔