كِتَابُ الِاعْتِكَافِ بَابُ المُعْتَكِفِ يُدْخِلُ رَأْسَهُ البَيْتَ لِلْغُسْلِ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّهَا كَانَتْ تُرَجِّلُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهِيَ حَائِضٌ وَهُوَ مُعْتَكِفٌ فِي الْمَسْجِدِ وَهِيَ فِي حُجْرَتِهَا يُنَاوِلُهَا رَأْسَهُ
کتاب: اعتکاف کے مسائل کا بیان
باب : اعتکاف والا دھونے کے لیے اپنا سر گھر میں داخل کرتاہے
ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا، ان سے ہشام نے بیان کیا، انہیں معمر نے خبر دی، انہیں زہری نے، انہیں عروہ نے اور انہیں عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ وہ حائضہ ہوتی تھیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں اعتکاف میں ہوتے تھے، پھر بھی وہ آپ کے سر میں اپنے حجرہ ہی میں کنگھا کرتی تھیں۔ آپ اپنا سر مبارک ان کی طرف بڑھا دیتے۔
تشریح :
امام بخاری رحمۃ اللہ نے بذیل مسائل تروایح، و لیلۃ القدر اور اعتکاف یہاں کل انتالیس حدیثوں کو نقل فرمایا۔ جن میں مرفوع، معلق، مکرر جملہ احادیث شامل ہیں۔ کچھ صحابہ کرام اور تابعین عظام کے آثار بھی آپ نے ذکر فرمائے، چونکہ ایمان اور ارکان خمسہ کے بعد اولین چیز جو ہر مسلمان کے لیے بے حد ضروری ہے وہ طلب رزق حلال ہے۔ جس کا بہترین ذریعہ تجارت ہے، اس لیے اب امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے کتاب البیوع کو شروع فرمایا، رزق کی تلاش کے لیے تجارت کو اولین ذریعہ قرار دیا گیا ہے۔ تجارت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے۔ قرآن مجید میں بھی لفظ تجارت مختلف مقاصد کے لیے بولا گیا ہے جو تاجر امانت و دیانت کے ساتھ تجارت کرتے ہیں ان کے لیے بہت کچھ بشارتیں وارد ہوئی ہیں جن میں کچھ یہاں بھی ملاحظہ میں آئیں گی۔ ان شاءاللہ۔
امام بخاری رحمۃ اللہ نے بذیل مسائل تروایح، و لیلۃ القدر اور اعتکاف یہاں کل انتالیس حدیثوں کو نقل فرمایا۔ جن میں مرفوع، معلق، مکرر جملہ احادیث شامل ہیں۔ کچھ صحابہ کرام اور تابعین عظام کے آثار بھی آپ نے ذکر فرمائے، چونکہ ایمان اور ارکان خمسہ کے بعد اولین چیز جو ہر مسلمان کے لیے بے حد ضروری ہے وہ طلب رزق حلال ہے۔ جس کا بہترین ذریعہ تجارت ہے، اس لیے اب امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے کتاب البیوع کو شروع فرمایا، رزق کی تلاش کے لیے تجارت کو اولین ذریعہ قرار دیا گیا ہے۔ تجارت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے۔ قرآن مجید میں بھی لفظ تجارت مختلف مقاصد کے لیے بولا گیا ہے جو تاجر امانت و دیانت کے ساتھ تجارت کرتے ہیں ان کے لیے بہت کچھ بشارتیں وارد ہوئی ہیں جن میں کچھ یہاں بھی ملاحظہ میں آئیں گی۔ ان شاءاللہ۔