‌صحيح البخاري - حدیث 2044

كِتَابُ الِاعْتِكَافِ بَابُ الِاعْتِكَافِ فِي العَشْرِ الأَوْسَطِ مِنْ رَمَضَانَ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ عَنْ أَبِي حَصِينٍ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْتَكِفُ فِي كُلِّ رَمَضَانٍ عَشْرَةَ أَيَّامٍ فَلَمَّا كَانَ الْعَامُ الَّذِي قُبِضَ فِيهِ اعْتَكَفَ عِشْرِينَ يَوْمًا

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 2044

کتاب: اعتکاف کے مسائل کا بیان باب : رمضان کے درمیانی عشرہ میں اعتکاف کرنا ہم سے عبد اللہ بن ابی شبیہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابوبکر بن عیاش نے بیان کیا، ان سے ابوحصین عثمان بن عاصم نے، ان سے ابوصالح سمان نے او ران سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر سال رمضان میں دس دن کا اعتکاف کیا کرتے تھے۔ لیکن جس سال آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا انتقال ہوا، اس سال آپ نے بیس دن کا اعتکاف کیا تھا۔
تشریح : ابن بطال نے کہا اس سے یہ نکلتا ہے کہ اعتکاف سنت موکدہ ہے، اور ابن منذر نے ابن شہاب سے نکالا کہ مسلمانوں پر تعجب ہے کہ انہوں نے اعتکاف کرنا چھوڑ دیا، حالانکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم جب سے مدینہ میں تشریف لائے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وفات تک اعتکاف تر ک نہیں فرمایا تھا۔ اس سال آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیس دن کا اعتکاف اس لیے کیا کہ آپ کو معلوم ہو گیا تھا کہ اب وفات قریب ہے۔ ابن بطال نے کہا اس سے یہ نکلتا ہے کہ اعتکاف سنت موکدہ ہے، اور ابن منذر نے ابن شہاب سے نکالا کہ مسلمانوں پر تعجب ہے کہ انہوں نے اعتکاف کرنا چھوڑ دیا، حالانکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم جب سے مدینہ میں تشریف لائے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وفات تک اعتکاف تر ک نہیں فرمایا تھا۔ اس سال آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیس دن کا اعتکاف اس لیے کیا کہ آپ کو معلوم ہو گیا تھا کہ اب وفات قریب ہے۔