‌صحيح البخاري - حدیث 2040

كِتَابُ الِاعْتِكَافِ بَابُ مَنْ خَرَجَ مِنَ اعْتِكَافِهِ عِنْدَ الصُّبْحِ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ سُلَيْمَانَ الْأَحْوَلِ خَالِ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ ح قَالَ سُفْيَانُ وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ ح قَالَ وَأَظُنُّ أَنَّ ابْنَ أَبِي لَبِيدٍ حَدَّثَنَا عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ اعْتَكَفْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعَشْرَ الْأَوْسَطَ فَلَمَّا كَانَ صَبِيحَةَ عِشْرِينَ نَقَلْنَا مَتَاعَنَا فَأَتَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ كَانَ اعْتَكَفَ فَلْيَرْجِعْ إِلَى مُعْتَكَفِهِ فَإِنِّي رَأَيْتُ هَذِهِ اللَّيْلَةَ وَرَأَيْتُنِي أَسْجُدُ فِي مَاءٍ وَطِينٍ فَلَمَّا رَجَعَ إِلَى مُعْتَكَفِهِ وَهَاجَتْ السَّمَاءُ فَمُطِرْنَا فَوَالَّذِي بَعَثَهُ بِالْحَقِّ لَقَدْ هَاجَتْ السَّمَاءُ مِنْ آخِرِ ذَلِكَ الْيَوْمِ وَكَانَ الْمَسْجِدُ عَرِيشًا فَلَقَدْ رَأَيْتُ عَلَى أَنْفِهِ وَأَرْنَبَتِهِ أَثَرَ الْمَاءِ وَالطِّينِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 2040

کتاب: اعتکاف کے مسائل کا بیان باب : اعتکاف سے صبح کے وقت باہر آنا ہم سے عبدالرحمن بن بشر نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے ابن جریج نے بیان کیا، ان سے ابن ابی نجیح کے ماموں سلیمان احول نے، ان سے ابوسلمہ نے اور ان سے ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے۔ سفیان نے کہا او رہم سے محمد بن عمرو نے بیان کیا، ان سے ابوسلمہ نے اور ان سے ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے، سفیان نے یہ بھی کہا کہ مجھے یقین کے ساتھ یاد ہے کہ ابن ابی لبید نے ہم سے یہ حدیث بیان کی تھی، ان سے ابوسلمہ نے اور ان سے ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رمضان کے دوسرے عشرے میں اعتکاف کے لیے بیٹھے۔ بیسویں کی صبح کو ہم نے اپنا سامان ( مسجدسے ) اٹھا لیا۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور فرمایا کہ جس نے ( دوسرے عشرہ میں ) اعتکاف کیا ہے وہ دوبارہ اعتکاف کی جگہ چلے، کیوں کہ میں نے آج کی رات ( شب قدر کو ) خواب میں دیکھا ہے میں نے یہ بھی دیکھا کہ میں کیچڑ میں سجدہ کر رہا ہوں۔ پھر جب اپنے اعتکاف کی جگہ ( مسجد میں ) آپ دوبارہ آگئے تو اچانک بادل منڈلائے، اور بارش ہوئی۔ اس ذات کی قسم جس نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو حق کے ساتھ بھیجا ! آسمان پر اسی دن کے آخری حصہ میں ابر ہوا تھا۔ مسجد کھجور کی شاخوں سے بنی ہوئی تھی ( اس لیے چھت سے پانی ٹپکا ) جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز صبح ادا کی، تو میں نے دیکھا کہ آپ کی ناک اور پیشانی پر کیچڑ کا اثر تھا۔