كِتَابُ الِاعْتِكَافِ بَابٌ: هَلْ يَدْرَأُ المُعْتَكِفُ عَنْ نَفْسِهِ صحيح حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ أَخْبَرَنِي أَخِي عَنْ سُلَيْمَانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي عَتِيقٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ صَفِيَّةَ بِنْتَ حُيَيٍّ أَخْبَرَتْهُ ح و حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ سَمِعْتُ الزُّهْرِيَّ يُخْبِرُ عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ أَنَّ صَفِيَّةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَتَتْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُعْتَكِفٌ فَلَمَّا رَجَعَتْ مَشَى مَعَهَا فَأَبْصَرَهُ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ فَلَمَّا أَبْصَرَهُ دَعَاهُ فَقَالَ تَعَالَ هِيَ صَفِيَّةُ وَرُبَّمَا قَالَ سُفْيَانُ هَذِهِ صَفِيَّةُ فَإِنَّ الشَّيْطَانَ يَجْرِي مِنْ ابْنِ آدَمَ مَجْرَى الدَّمِ قُلْتُ لِسُفْيَانَ أَتَتْهُ لَيْلًا قَالَ وَهَلْ هُوَ إِلَّا لَيْلٌ
کتاب: اعتکاف کے مسائل کا بیان باب : اعتکاف والا اپنے اوپر سے کسی بدگمانی کو دور کرسکتا ہے ہم سے اسماعیل بن عبداللہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھے میرے بھائی نے خبر دی، انہیں سلیمان نے، انہیں محمد بن ابی عتیق نے، انہیں ابن شہاب نے، انہیں علی بن حسین رضی اللہ عنہ نے کہ صفیہ رضی اللہ عنہا نے انہیں خبر دی ( دوسری سند ) اور ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، ان سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، کہا کہ میں نے زہری سے سنا۔ وہ علی بن حسین رضی اللہ عنہ سے خبر دیتے تھے کہ صفیہ رضی اللہ عنہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے یہاں آئیں۔ آپ اس وقت اعتکاف میں تھے۔ پھر جب وہ واپس ہونے لگیں تو آپ بھی ان کے ساتھ ( تھوڑی دور تک انہیں چھوڑنے ) آئے۔ ( آتے ہوئے ) ایک انصاری صحابی رضی اللہ عنہ نے آپ کو دیکھا۔ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی نظر ان پر پڑی، توفوراً آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بلایا، کہ سنو ! یہ ( میری بیوی ) صفیہ رضی اللہ عنہ ہیں۔ ( سفیان نے ہی صفیہ کے بجائے بعض اوقات ہذہ صفیۃ کے الفاظ کہے۔ ( اس کی وضاحت اس لیے ضرور ی سمجھی ) کہ شیطان انسان کے جسم میں خون کی طرح دوڑتا رہتا ہے۔ میں ( علی بن عبداللہ ) نے سفیان سے پوچھا کہ غالباً وہ رات کو آتی رہی ہوں گی؟ تو انہوں نے فرمایا کہ رات کے سوا اور وقت ہی کونسا ہوسکتا تھا۔