‌صحيح البخاري - حدیث 2037

كِتَابُ الِاعْتِكَافِ بَابُ اعْتِكَافِ المُسْتَحَاضَةِ صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ عَنْ خَالِدٍ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ اعْتَكَفَتْ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ امْرَأَةٌ مِنْ أَزْوَاجِهِ مُسْتَحَاضَةٌ فَكَانَتْ تَرَى الْحُمْرَةَ وَالصُّفْرَةَ فَرُبَّمَا وَضَعْنَا الطَّسْتَ تَحْتَهَا وَهِيَ تُصَلِّي

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 2037

کتاب: اعتکاف کے مسائل کا بیان باب : کیا مستحاضہ عورت اعتکاف کرسکتی ہے؟ ہم سے قتیبہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا، ان سے خالد نے، ان سے عکرمہ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ رسول اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں میں سے ایک خاتون ( ام سلمہ رضی اللہ عنہا ) نے جو مستحاضہ تھیں، اعتکاف کیا۔ وہ سرخی اور زردی ( یعنی استحاضہ کا خون ) دیکھتی تھیں۔ اکثر طشت ہم ان کے نیچے رکھ دیتے اور وہ نماز پڑھتی رہتیں۔
تشریح : مستحاضہ وہ عورت جس کو حیض کا خون بطور مرض ہر وقت جاری رہتا ہو، ایسی عورت کو نماز پڑھنی ہوگی۔ مگر اس کے لیے غسل طہارت بھی ضروری ہے جیسا کہ پہلے بیان کیا جاچکا ہے۔ ازواج مطہرات میں سے ایک محترمہ بیوی ام سلمہ رضی اللہ عنہا جو اس مرض میں مبتلا تھیں انہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اعتکاف کیا تھا۔ اسی سے حضرت امام المحدثین رحمۃ اللہ علیہ نے باب کا مضمون ثابت فرمایا ہے بعد میں جب آپ نے بعض ازواج مطہرات کے بکثرت خیمے مسجد میں اعتکاف کے لیے دیکھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سب کو دور کرا دیا تھا۔ مستحاضہ وہ عورت جس کو حیض کا خون بطور مرض ہر وقت جاری رہتا ہو، ایسی عورت کو نماز پڑھنی ہوگی۔ مگر اس کے لیے غسل طہارت بھی ضروری ہے جیسا کہ پہلے بیان کیا جاچکا ہے۔ ازواج مطہرات میں سے ایک محترمہ بیوی ام سلمہ رضی اللہ عنہا جو اس مرض میں مبتلا تھیں انہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اعتکاف کیا تھا۔ اسی سے حضرت امام المحدثین رحمۃ اللہ علیہ نے باب کا مضمون ثابت فرمایا ہے بعد میں جب آپ نے بعض ازواج مطہرات کے بکثرت خیمے مسجد میں اعتکاف کے لیے دیکھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سب کو دور کرا دیا تھا۔