‌صحيح البخاري - حدیث 2036

كِتَابُ الِاعْتِكَافِ بَابُ الِاعْتِكَافِ وَخَرَجَ النَّبِيُّ ﷺ صَبِيحَةَ عِشْرِينَ صحيح حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُنِيرٍ سَمِعَ هَارُونَ بْنَ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُبَارَكِ قَالَ حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا سَلَمَةَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ سَأَلْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قُلْتُ هَلْ سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَذْكُرُ لَيْلَةَ الْقَدْرِ قَالَ نَعَمِ اعْتَكَفْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعَشْرَ الْأَوْسَطَ مِنْ رَمَضَانَ قَالَ فَخَرَجْنَا صَبِيحَةَ عِشْرِينَ قَالَ فَخَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَبِيحَةَ عِشْرِينَ فَقَالَ إِنِّي أُرِيتُ لَيْلَةَ الْقَدْرِ وَإِنِّي نُسِّيتُهَا فَالْتَمِسُوهَا فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ فِي وِتْرٍ فَإِنِّي رَأَيْتُ أَنِّي أَسْجُدُ فِي مَاءٍ وَطِينٍ وَمَنْ كَانَ اعْتَكَفَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلْيَرْجِعْ فَرَجَعَ النَّاسُ إِلَى الْمَسْجِدِ وَمَا نَرَى فِي السَّمَاءِ قَزَعَةً قَالَ فَجَاءَتْ سَحَابَةٌ فَمَطَرَتْ وَأُقِيمَتْ الصَّلَاةُ فَسَجَدَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الطِّينِ وَالْمَاءِ حَتَّى رَأَيْتُ أَثَرَ الطِّينِ فِي أَرْنَبَتِهِ وَجَبْهَتِهِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 2036

کتاب: اعتکاف کے مسائل کا بیان باب : آنحضرت ﷺ کے اعتکاف کا اور بیسویں کی صبح کو آپ کا اعتکاف سے نکلنے کا بیان مجھ سے عبداللہ بن منیر نے بیان کیا، انہوں نے ہارون بن اسماعیل سے سنا، انہوں نے کہا کہ ہم سے علی بن مبارک نے بیان کیا کہا کہ مجھ سے یحییٰ بن ابی کثیر نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میں نے ابوسلمہ بن عبدالرحمن سے سنا، انہوں نے کہامیں نے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے سنا، میں نے ان سے پوچھا تھا کہ کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شب قدر کا ذکر سنا ہے؟ انہوں نے کہا کہ ہاں ! ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رمضان کے دوسرے عشرے میں اعتکاف کیا تھا، ابوسعید رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ پھر بیس کی صبح کو ہم نے اعتکاف ختم کر دیا۔ اسی صبح کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطاب فرمایا کہ مجھے شب قدر دکھائی گئی تھی، لیکن پھر بھلا دی گئی، اس لیے اب اسے آخری عشرے کی طاق راتوں میں تلاش کرو۔ میں نے ( خواب میں ) دیکھا ہے کہ میں کیچڑ، پانی میں سجدہ کر رہا ہوں او رجن لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ( اس سال ) اعتکاف کیا تھا وہ پھر دوبارہ کریں۔ چنانچہ وہ لوگ مسجد میں دوبارہ آگئے۔ آسمان میں کہیں بادل کا ایک ٹکڑا بھی نہیں تھا کہ اچانک بادل آیا اور بارش شروع ہو گئی۔ پھر نماز کی تکبیر ہوئی اورر سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیچڑ میں سجدہ کیا۔ میں نے خود آپ کی ناک اور پیشانی پر کیچڑ لگا ہوا دیکھا۔