‌صحيح البخاري - حدیث 2022

کِتَابُ فَضْلِ لَيْلَةِ القَدْرِ بَابُ تَحَرِّي لَيْلَةِ القَدْرِ فِي الوِتْرِ مِنَ العَشْرِ الأَوَاخِرِ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي الْأَسْوَدِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ حَدَّثَنَا عَاصِمٌ عَنْ أَبِي مِجْلَزٍ وَعِكْرِمَةَ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هِيَ فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ هِيَ فِي تِسْعٍ يَمْضِينَ أَوْ فِي سَبْعٍ يَبْقَيْنَ يَعْنِي لَيْلَةَ الْقَدْرِ وَعَنْ خَالِدٍ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ الْتَمِسُوا فِي أَرْبَعٍ وَعِشْرِينَ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 2022

کتاب: لیلۃ القدر کا بیان باب : شب قدر کا رمضان کی آخری دس طاق راتوں میں تلاش کرنا۔ ہم سے عبداللہ بن ابی الاسود نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبدالواحد بن زیاد نے بیان کیا، ان سے عاصم بن سلیمان نے بیان کیا، ان سے ابومجلز اور عکرمہ نے، ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا شب قدر رمضان کے ( آخری ) عشرہ میں پڑتی ہے۔ جب نور اتیں گزر جائیں یا سات باقی رہ جائیں۔ آپ کی مراد شب قدر سے تھی۔عبدالوہاب نے ایوب اور خالد سے بیان کیا، ان سے عکرمہ نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ شب قدر کو چوبیس تاریخ ( کی رات ) میں تلاش کرو۔
تشریح : اس حدیث پر قسطلانی وغیرہ کی مختصر تشریح یہ ہے : فی اربع و عشرین من رمضان وہی لیلۃ انزال القرآن و استشکل ایراد ہذا الحدیث ہنا لان الترجمۃ لاوتار و ہذا شفع واجیب بان المراد التمسوہا فی تمام اربعۃ و عشرین وہی لیلۃ الخامس و العشرین علی ان البخاری رحمہ اللہ کثیرا ما یذکر ترجمۃ و یسوق فیہا ما یکون بینہ و بین الترجمۃ ادنی ملابسۃ الخ یعنی رمضان شریف کی چوبیسویں رات جس میں قرآن مجید کا نزول شروع ہوا۔ اور یہاں اس حدیث کو لانے سے یہ مشکل پیدا ہوئی کہ ترجمۃ الباب طاق راتوں کے لیے ہے اور یہ چوبیسویں رات طاق نہیں بلکہ شفع ہے اور اس مشکل کا جواب یہ دیا گیا ہے کہ مراد یہ ہے چوبیسویں تاریخ رمضان کو پورا کرکے آنے والی رات لیلۃ القدر کو تلاش کر اور وہ پچیسویں رات ہوتی ہے۔ حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کی یہ عادت شریفہ ہے کہ وہ اکثر اپنے تراجم کے تحت ایسی احادیث لے آتے ہیں جن میں کسی نہ کسی طرح باب سے ادنی سے ادنی مناسبت بھی نکل سکتی ہے۔ مترجم کہتا ہے کہ یہاں بھی حضرت امام رحمۃ اللہ علیہ نے باب میں فی الوتر من العشر کا اشارہ اسی جانب فرمایا کہ اگرچہ روایت ابن عباس رضی اللہ عنہما میں چوبیسویں تاریخ کا ذکر ہے مگر اس سے مراد یہی ہے کہ اسے پورا کرکے پچیسویں شب میں جو وتر ہے شب قدر کو اسی میںتلاش کرو۔ واللہ اعلم بالصواب۔ اس حدیث پر قسطلانی وغیرہ کی مختصر تشریح یہ ہے : فی اربع و عشرین من رمضان وہی لیلۃ انزال القرآن و استشکل ایراد ہذا الحدیث ہنا لان الترجمۃ لاوتار و ہذا شفع واجیب بان المراد التمسوہا فی تمام اربعۃ و عشرین وہی لیلۃ الخامس و العشرین علی ان البخاری رحمہ اللہ کثیرا ما یذکر ترجمۃ و یسوق فیہا ما یکون بینہ و بین الترجمۃ ادنی ملابسۃ الخ یعنی رمضان شریف کی چوبیسویں رات جس میں قرآن مجید کا نزول شروع ہوا۔ اور یہاں اس حدیث کو لانے سے یہ مشکل پیدا ہوئی کہ ترجمۃ الباب طاق راتوں کے لیے ہے اور یہ چوبیسویں رات طاق نہیں بلکہ شفع ہے اور اس مشکل کا جواب یہ دیا گیا ہے کہ مراد یہ ہے چوبیسویں تاریخ رمضان کو پورا کرکے آنے والی رات لیلۃ القدر کو تلاش کر اور وہ پچیسویں رات ہوتی ہے۔ حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کی یہ عادت شریفہ ہے کہ وہ اکثر اپنے تراجم کے تحت ایسی احادیث لے آتے ہیں جن میں کسی نہ کسی طرح باب سے ادنی سے ادنی مناسبت بھی نکل سکتی ہے۔ مترجم کہتا ہے کہ یہاں بھی حضرت امام رحمۃ اللہ علیہ نے باب میں فی الوتر من العشر کا اشارہ اسی جانب فرمایا کہ اگرچہ روایت ابن عباس رضی اللہ عنہما میں چوبیسویں تاریخ کا ذکر ہے مگر اس سے مراد یہی ہے کہ اسے پورا کرکے پچیسویں شب میں جو وتر ہے شب قدر کو اسی میںتلاش کرو۔ واللہ اعلم بالصواب۔