‌صحيح البخاري - حدیث 200

كِتَابُ الوُضُوءِ بَابُ الوُضُوءِ مِنَ التَّوْرِ صحيح حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «دَعَا بِإِنَاءٍ مِنْ مَاءٍ، فَأُتِيَ بِقَدَحٍ رَحْرَاحٍ، فِيهِ شَيْءٌ مِنْ مَاءٍ، فَوَضَعَ أَصَابِعَهُ فِيهِ» قَالَ أَنَسٌ: «فَجَعَلْتُ أَنْظُرُ إِلَى المَاءِ يَنْبُعُ مِنْ بَيْنِ أَصَابِعِهِ» قَالَ أَنَسٌ: فَحَزَرْتُ مَنْ تَوَضَّأَ، مَا بَيْنَ السَّبْعِينَ إِلَى الثَّمَانِينَ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 200

کتاب: وضو کے بیان میں باب: طشت میں پانی لے کر وضو کرنا ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد نے، وہ ثابت سے، وہ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی کا ایک برتن طلب فرمایا۔ تو آپ کے لیے ایک چوڑے منہ کا پیالہ لایا گیا جس میں کچھ تھوڑا پانی تھا، آپ نے اپنی انگلیاں اس میں ڈال دیں۔ انس کہتے ہیں کہ میں پانی کی طرف دیکھنے لگا۔ پانی آپ کی انگلیوں کے درمیان سے پھوٹ رہا تھا۔ انس کہتے ہیں کہ اس ( ایک پیالہ ) پانی سے جن لوگوں نے وضو کیا، وہ ستر سے اسی تک تھے۔
تشریح : یہ حدیث پہلے بھی آ چکی ہے یہاں اس برتن کی حضوصیت یہ ذکر کی ہے۔ کہ وہ چوڑے منہ کا پھیلا ہوا برتن تھا۔ جس میں پانی کی مقدار کم آتی ہے۔ یہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا معجزہ تھا کہ اتنی کم مقدار سے اسی آدمیوں نے وضو کر لیا یہ حدیث پہلے بھی آ چکی ہے یہاں اس برتن کی حضوصیت یہ ذکر کی ہے۔ کہ وہ چوڑے منہ کا پھیلا ہوا برتن تھا۔ جس میں پانی کی مقدار کم آتی ہے۔ یہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا معجزہ تھا کہ اتنی کم مقدار سے اسی آدمیوں نے وضو کر لیا