‌صحيح البخاري - حدیث 1990

كِتَابُ الصَّوْمِ بَابُ صَوْمِ يَوْمِ الفِطْرِ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ أَبِي عُبَيْدٍ مَوْلَى ابْنِ أَزْهَرَ قَالَ شَهِدْتُ الْعِيدَ مَعَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالَ هَذَانِ يَوْمَانِ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صِيَامِهِمَا يَوْمُ فِطْرِكُمْ مِنْ صِيَامِكُمْ وَالْيَوْمُ الْآخَرُ تَأْكُلُونَ فِيهِ مِنْ نُسُكِكُمْ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 1990

کتاب: روزے کے مسائل کا بیان باب : عید الفطر کے دن روزہ رکھنا سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم کو امام مالک رحمہ اللہ علیہ نے خبر دی، انہیں ابن شہاب نے، انہوںنے کہا کہ ہم سے ابن ازہر کے غلام ابوعبید نے بیان کیا کہ عید کے دن میں عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے خدمت میں حاضر تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ دو دن ایسے ہیں جن کے روزوں کی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ممانعت فرمائی ہے۔ ( رمضان کے ) روزوں کے بعد افطار کا دن ( عید الفطر ) اور دوسرا وہ دن جس میں تم اپنی قربانی کا گوشت کھاتے ہو ( یعنی عید الاضحی کا دن )
تشریح : بعض نسخوں میں اس کے بعد اتنی عبارت زائد ہے قال ابوعبداللہ قال ابن عیینہ من قال مولی ابن ازہر فقد اصاب ومن قال مولی عبدالرحمن بن عوف فقد اصاب یعنی امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے کہاکہ سفیان بن عیینہ نے کہا جس نے ابوعبداللہ کو ازہر کا غلام کہا اس نے بھی ٹھیک کہا، اور جس نے عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کا غلام کہا اس نے بھی ٹھیک کہا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ابن ازہر اور عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ دونوں اس غلام میں شریک تھے۔ بعض نے کہا درحقیقت وہ عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کے غلام تھے۔ مگر ابن ازہر کی خدمت میں رہا کرتے تھے تو ایک کے حقیقتاً غلام ہوئے دوسرے کے مجازاً۔ ( وحیدی ) بعض نسخوں میں اس کے بعد اتنی عبارت زائد ہے قال ابوعبداللہ قال ابن عیینہ من قال مولی ابن ازہر فقد اصاب ومن قال مولی عبدالرحمن بن عوف فقد اصاب یعنی امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے کہاکہ سفیان بن عیینہ نے کہا جس نے ابوعبداللہ کو ازہر کا غلام کہا اس نے بھی ٹھیک کہا، اور جس نے عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کا غلام کہا اس نے بھی ٹھیک کہا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ابن ازہر اور عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ دونوں اس غلام میں شریک تھے۔ بعض نے کہا درحقیقت وہ عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کے غلام تھے۔ مگر ابن ازہر کی خدمت میں رہا کرتے تھے تو ایک کے حقیقتاً غلام ہوئے دوسرے کے مجازاً۔ ( وحیدی )