‌صحيح البخاري - حدیث 199

كِتَابُ الوُضُوءِ بَابُ الوُضُوءِ مِنَ التَّوْرِ صحيح حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ يَحْيَى، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: كَانَ عَمِّي يُكْثِرُ مِنَ الوُضُوءِ، قَالَ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ: أَخْبِرْنِيا كَيْفَ رَأَيْتَ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَوَضَّأُ؟ «فَدَعَا بِتَوْرٍ مِنْ مَاءٍ، فَكَفَأَ عَلَى يَدَيْهِ، فَغَسَلَهُمَا ثَلاَثَ مِرَارٍ، ثُمَّ أَدْخَلَ يَدَهُ فِي التَّوْرِ، فَمَضْمَضَ وَاسْتَنْثَرَ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ مِنْ غَرْفَةٍ وَاحِدَةٍ، ثُمَّ أَدْخَلَ يَدَهُ فَاغْتَرَفَ بِهَا، فَغَسَلَ وَجْهَهُ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ، ثُمَّ غَسَلَ يَدَيْهِ إِلَى المِرْفَقَيْنِ مَرَّتَيْنِ مَرَّتَيْنِ، ثُمَّ أَخَذَ بِيَدِهِ مَاءً فَمَسَحَ رَأْسَهُ، فَأَدْبَرَ بِهِ وَأَقْبَلَ، ثُمَّ غَسَلَ رِجْلَيْهِ» فَقَالَ: هَكَذَا رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَوَضَّأُ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 199

کتاب: وضو کے بیان میں باب: طشت میں پانی لے کر وضو کرنا ہم سے خالد بن مخلد نے بیان کیا، انھوں نے کہا ہم سے سلیمان نے، کہا مجھ سے عمرو بن یحییٰ نے اپنے باپ ( یحییٰ ) کے واسطے سے بیان کیا، وہ کہتے ہیں کہ میرے چچا بہت زیادہ وضو کیا کرتے تھے ( یا یہ کہ وضو میں بہت پانی بہاتے تھے ) ایک دن انھوں نے عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ سے کہا کہ مجھے بتلائیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کس طرح وضو کیا کرتے تھے۔ انھوں نے پانی کا ایک طشت منگوایا۔ اس کو ( پہلے ) اپنے ہاتھوں پر جھکایا۔ پھر دونوں ہاتھ تین بار دھوئے۔ پھر اپنا ہاتھ طشت میں ڈال کر ( پانی لیا اور ) ایک چلو سے کلی کی اور تین بار اپنا چہرہ دھویا۔ پھر کہنیوں تک اپنے دونوں ہاتھ دو دو بار دھوئے۔ پھر ہاتھ میں پانی لے کر اپنے سر کا مسح کیا۔ تو ( پہلے اپنے ہاتھ ) پیچھے لے گئے، پھر آگے کی طرف لائے۔ پھر اپنے دونوں پاؤں دھوئے۔ اور فرمایا کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح وضو کرتے دیکھا ہے۔
تشریح : حضرت امام بخاری رحمہ اللہ نے یہ حدیث لاکر یہاں طشت سے براہِ راست وضو کرنے کا جواز ثابت کیا ہے۔ حضرت امام بخاری رحمہ اللہ نے یہ حدیث لاکر یہاں طشت سے براہِ راست وضو کرنے کا جواز ثابت کیا ہے۔