‌صحيح البخاري - حدیث 1984

كِتَابُ الصَّوْمِ بَابُ صَوْمِ يَوْمِ الجُمُعَةِ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ شَيْبَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبَّادٍ قَالَ سَأَلْتُ جَابِرًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ نَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَوْمِ يَوْمِ الْجُمُعَةِ قَالَ نَعَمْ زَادَ غَيْرُ أَبِي عَاصِمٍ يَعْنِي أَنْ يَنْفَرِدَ بِصَوْمٍ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 1984

کتاب: روزے کے مسائل کا بیان باب : جمعہ کے دن روزہ رکھنا ہم سے ابوعاصم نے بیان کیا، ان سے ابن جریج نے، ان سے عبدالحمید بن جبیر نے اور ان سے محمد بن عباد نے کہ میں نے جابر رضی اللہ عنہ سے پوچھا کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جمعہ کے دن روزہ رکھنے سے منع فرمایا ہے؟ انہوں نے جواب دیا کہ ہاں ! ابوعاصم کے علاوہ راویوں نے یہ اضافہ کیا ہے کہ خالی ( ایک جمعہ ہی کے دن ) روزہ رکھنے سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا۔
تشریح : اس باب میں حضرت امام نے تین حدیثیں نقل کی ہیں۔ پہلی دو حدیثوں میں کچھ کچھ اجمال ہے مگر تیسری حدیث میں تفصیل موجود ہے، جس سے ظاہر ہے کہ جمعہ کے روزہ کے لیے ضروری ہے کہ اس سے ایک دن پہلے یا ایک دن بعد بھی روزے رکھا جائے۔ مسلم شریف میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مزید تفصیل یوں ہے۔ لا تخصوا لیلۃ الجمعۃ بقیام من بین اللیالی و لا تخصوا یوم الجمعۃ بصوم من بین الایام الا این یکون فی صوم بصومہ احدکم یعنی جمعہ کی رات کو عبادت کے لیے خاص نہ کر واور نہ جمعہ کے دن کو روزہ کے لیے۔ ہاں اگر کسی کا کوئی نذر وغیرہ کا روزہ جمعہ کے دن آجائے، جس کا رکھنا اس کے لیے ضروری ہو تو یہ امر دیگر ہے۔ وہ روزہ رکھا جاسکتا ہے کمن یصوم ایام البیض او من لہ عادۃ بصوم یوم معین کیوم عرفۃ فوافق یوم الجمعۃ، و یوخد منہ جواز صومہ لمن نذر یوم قدوم زید مثلاً او شفاءفلان ( فتح ) یعنی کسی کا کوئی روزہ ایام بیض کا ہو یا عرفہ کا یا کسی نذر کا جمعہ میں پڑ جائے تو پھر جمعہ کا روزہ جائز ہے۔ اس باب میں حضرت امام نے تین حدیثیں نقل کی ہیں۔ پہلی دو حدیثوں میں کچھ کچھ اجمال ہے مگر تیسری حدیث میں تفصیل موجود ہے، جس سے ظاہر ہے کہ جمعہ کے روزہ کے لیے ضروری ہے کہ اس سے ایک دن پہلے یا ایک دن بعد بھی روزے رکھا جائے۔ مسلم شریف میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مزید تفصیل یوں ہے۔ لا تخصوا لیلۃ الجمعۃ بقیام من بین اللیالی و لا تخصوا یوم الجمعۃ بصوم من بین الایام الا این یکون فی صوم بصومہ احدکم یعنی جمعہ کی رات کو عبادت کے لیے خاص نہ کر واور نہ جمعہ کے دن کو روزہ کے لیے۔ ہاں اگر کسی کا کوئی نذر وغیرہ کا روزہ جمعہ کے دن آجائے، جس کا رکھنا اس کے لیے ضروری ہو تو یہ امر دیگر ہے۔ وہ روزہ رکھا جاسکتا ہے کمن یصوم ایام البیض او من لہ عادۃ بصوم یوم معین کیوم عرفۃ فوافق یوم الجمعۃ، و یوخد منہ جواز صومہ لمن نذر یوم قدوم زید مثلاً او شفاءفلان ( فتح ) یعنی کسی کا کوئی روزہ ایام بیض کا ہو یا عرفہ کا یا کسی نذر کا جمعہ میں پڑ جائے تو پھر جمعہ کا روزہ جائز ہے۔