كِتَابُ الصَّوْمِ بَابُ صِيَامِ أَيَّامِ البِيضِ: ثَلاَثَ عَشْرَةَ وَأَرْبَعَ عَشْرَةَ وَخَمْسَ عَشْرَةَ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا أَبُو التَّيَّاحِ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو عُثْمَانَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ أَوْصَانِي خَلِيلِي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِثَلَاثٍ صِيَامِ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ وَرَكْعَتَيْ الضُّحَى وَأَنْ أُوتِرَ قَبْلَ أَنْ أَنَامَ
کتاب: روزے کے مسائل کا بیان
باب : ایام بیض کے روزے یعنی تیرہ، چودہ اور پندرہ تاریخوں کے روزے رکھنا
ہم سے معمر نے بیان کیا، ان سے عبدالوارث نے بیان کیا، ان سے ابوالتیاح نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے ابوعثمان نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ میرے خلیل صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ہر مہینے کی تین تاریخوں میں روزہ رکھنے کی وصیت فرمائی تھی۔ اسی طرح چاشت کی دو رکعتوں کی بھی وصیت فرمائی تھی اور اس کی بھی کہ سونے سے پہلے ہی میں وتر پڑھ لیا کروں۔
تشریح :
یہاں یہ اشکال ہوتا ہے کہ حدیث ترجمہ باب کے موافق نہیں ہے کیوں کہ حدیث میں ہر مہینے میں تین روزے رکھنے کا ذکر ہے۔ ایام بیض کی کوئی تخصیص نہیں ہے۔ اور اس کا جواب یہ ہے کہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی عادت کے موافق اس حدیث کے دوسرے طریق کی طرف اشارہ کر دیا جسے امام احمد اور نسائی اور ابن حبان نے موسیٰ بن طلحہ سے نکالا۔ انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے۔ اس میں یوں ہے کہ آپ نے ایک اعرابی سے فرمایا جو بھنا ہوا خرگوش لایا تھا۔ تو بھی کھا۔ اس نے کہا میں ہر مہینے تین دن روزے رکھتا ہوں۔ آپ نے فرمایا اگر تو یہ روزے رکھتا ہے تو سفید دنوں میں یعنی ایام بیض میں رکھا کر۔ نسائی کی ایک روایت میں عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے یوں ہے ہر دس دن میں ایک روزہ رکھا کر اور ترمذی نے نکالا کہ آپ ہفتہ اور اتوار اور پیر کو روزہ رکھا کرتے اور ایک روایت میں منگل، بدھ، جمعرات کا ذکر ہے غرض آپ کا نفلی روزہ ہمیشہ کے لیے کسی خاص دن میں معین نہ تھا۔ مگر ایام بیض کے روزے مسنون ہیں۔
یہاں یہ اشکال ہوتا ہے کہ حدیث ترجمہ باب کے موافق نہیں ہے کیوں کہ حدیث میں ہر مہینے میں تین روزے رکھنے کا ذکر ہے۔ ایام بیض کی کوئی تخصیص نہیں ہے۔ اور اس کا جواب یہ ہے کہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی عادت کے موافق اس حدیث کے دوسرے طریق کی طرف اشارہ کر دیا جسے امام احمد اور نسائی اور ابن حبان نے موسیٰ بن طلحہ سے نکالا۔ انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے۔ اس میں یوں ہے کہ آپ نے ایک اعرابی سے فرمایا جو بھنا ہوا خرگوش لایا تھا۔ تو بھی کھا۔ اس نے کہا میں ہر مہینے تین دن روزے رکھتا ہوں۔ آپ نے فرمایا اگر تو یہ روزے رکھتا ہے تو سفید دنوں میں یعنی ایام بیض میں رکھا کر۔ نسائی کی ایک روایت میں عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے یوں ہے ہر دس دن میں ایک روزہ رکھا کر اور ترمذی نے نکالا کہ آپ ہفتہ اور اتوار اور پیر کو روزہ رکھا کرتے اور ایک روایت میں منگل، بدھ، جمعرات کا ذکر ہے غرض آپ کا نفلی روزہ ہمیشہ کے لیے کسی خاص دن میں معین نہ تھا۔ مگر ایام بیض کے روزے مسنون ہیں۔