‌صحيح البخاري - حدیث 198

كِتَابُ الوُضُوءِ بَابُ الغُسْلِ وَالوُضُوءِ فِي المِخْضَبِ وَالقَدَحِ وَالخَشَبِ وَالحِجَارَةِ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو اليَمَانِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، أَنَّ عَائِشَةَ، قَالَتْ: لَمَّا ثَقُلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاشْتَدَّ بِهِ وَجَعُهُ، اسْتَأْذَنَ أَزْوَاجَهُ فِي أَنْ يُمَرَّضَ فِي بَيْتِي، فَأَذِنَّ لَهُ، فَخَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ رَجُلَيْنِ، تَخُطُّ رِجْلاَهُ فِي الأَرْضِ، بَيْنَ عَبَّاسٍ وَرَجُلٍ آخَرَ. قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ: فَأَخْبَرْتُ [ص:51] عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ فَقَالَ: أَتَدْرِي مَنِ الرَّجُلُ الآخَرُ؟ قُلْتُ: لاَ. قَالَ: هُوَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَكَانَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا تُحَدِّثُ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ، بَعْدَمَا دَخَلَ بَيْتَهُ وَاشْتَدَّ وَجَعُهُ: «هَرِيقُوا عَلَيَّ مِنْ سَبْعِ قِرَبٍ، لَمْ تُحْلَلْ أَوْكِيَتُهُنَّ، لَعَلِّي أَعْهَدُ إِلَى النَّاسِ» وَأُجْلِسَ فِي مِخْضَبٍ لِحَفْصَةَ، زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ طَفِقْنَا نَصُبُّ عَلَيْهِ تِلْكَ، حَتَّى طَفِقَ يُشِيرُ إِلَيْنَا: «أَنْ قَدْ فَعَلْتُنَّ». ثُمَّ خَرَجَ إِلَى النَّاسِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 198

کتاب: وضو کے بیان میں باب: لگن پیالے وغیرہ میں وضو کرنا ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے زہری سے خبر دی، کہا مجھے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے خبر دی تحقیق حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ جب رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہوئے اور آپ کی بیماری زیادہ ہو گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ( دوسری ) بیویوں سے اس بات کی اجازت لے لی کہ آپ کی تیمارداری میرے ہی گھر کی جائے۔ انھوں نے آپ کو اجازت دے دی، ( ایک روز ) رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم دو آدمیوں کے درمیان ( سہارا لے کر ) گھر سے نکلے۔ آپ کے پاؤں ( کمزوری کی وجہ سے ) زمین پر گھسٹتے جاتے تھے، حضرت عباس رضی اللہ عنہ اور ایک آدمی کے درمیان ( آپ باہر ) نکلے تھے۔ عبیداللہ ( راوی حدیث ) کہتے ہیں کہ میں نے یہ حدیث عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کو سنائی، تو وہ بولے، تم جانتے ہو دوسرا آدمی کون تھا، میں نے عرض کیا کہ نہیں۔ کہنے لگے وہ علی رضی اللہ عنہ تھے۔ پھر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان فرماتی تھیں کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر میں داخل ہوئے اور آپ کا مرض بڑھ گیا۔ تو آپ نے فرمایا میرے اوپر ایسی سات مشکوں کا پانی ڈالو، جن کے سربند نہ کھولے گئے ہوں۔ تا کہ میں ( سکون کے بعد ) لوگوں کو کچھ وصیت کروں۔ ( چنانچہ ) آپ کو حضرت حفصہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ( دوسری ) بیوی کے لگن میں ( جو تانبے کا تھا ) بیٹھا دیا گیا اور ہم نے آپ پر ان مشکوں سے پانی بہانا شروع کیا۔ جب آپ ہم کو اشارہ فرمانے لگے کہ بس اب تم نے اپنا کام پورا کر دیا تو اس کے بعد آپ لوگوں کے پاس باہر تشریف لے گئے۔
تشریح : بعض تیز بخاروں میں ٹھنڈے پانی سے مریض کو غسل دلانا بے حد مفید ثابت ہوتا ہے۔ آج کل برف بھی ایسے مواقع پر سر اور جسم پر رکھی جاتی ہے۔ باب میں جن جن برتنوں کا ذکر تھا احادیث مذکورہ میں ان سب سے وضو کرنا ثابت ہوا۔ بعض تیز بخاروں میں ٹھنڈے پانی سے مریض کو غسل دلانا بے حد مفید ثابت ہوتا ہے۔ آج کل برف بھی ایسے مواقع پر سر اور جسم پر رکھی جاتی ہے۔ باب میں جن جن برتنوں کا ذکر تھا احادیث مذکورہ میں ان سب سے وضو کرنا ثابت ہوا۔