‌صحيح البخاري - حدیث 1978

كِتَابُ الصَّوْمِ بَابُ صَوْمِ يَوْمٍ وَإِفْطَارِ يَوْمٍ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مُغِيرَةَ قَالَ سَمِعْتُ مُجَاهِدًا عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ صُمْ مِنْ الشَّهْرِ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ قَالَ أُطِيقُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ فَمَا زَالَ حَتَّى قَالَ صُمْ يَوْمًا وَأَفْطِرْ يَوْمًا فَقَالَ اقْرَإِ الْقُرْآنَ فِي كُلِّ شَهْرٍ قَالَ إِنِّي أُطِيقُ أَكْثَرَ فَمَا زَالَ حَتَّى قَالَ فِي ثَلَاثٍ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 1978

کتاب: روزے کے مسائل کا بیان باب : ایک دن روزہ اور ایک دن افطار کا بیان ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے غندر نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے مغیرہ نے بیان کیا کہ میں نے مجاہد سے سنا او رانہوں نے عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، مہینہ میں صرف تین دن کے روزے رکھا کر۔ انہوں نے کہا کہ مجھ میں اس سے بھی زیادہ کی طاقت ہے۔ اسی طرح وہ برابر کہتے رہے ( کہ مجھ میں اس سے بھی زیادہ کی طاقت ہے ) یہاں تک کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، ایک دن روزہ رکھو اور ایک دن کا روزہ چھوڑ دیا کر۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے یہ بھی فرمایا کہ مہینہ میں ایک قرآن مجید ختم کیا کر۔ انہوں نے اس پر بھی کہا کہ میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں۔ اور برابر یہی کہتے رہے۔ یہاں تک کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تین دن میں ( ایک قرآن ختم کیا کر )
تشریح : امام مسلم کی روایت میں یوں ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک مہینے میں ایک ختم قرآن کا کیا کر۔ میں نے کہا کہ مجھ میں اس سے زیادہ طاقت ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اچھا بیس دن میں ختم کیا کر، میں نے کہا کہ مجھ میں اس سے زیادہ طاقت ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اچھا دس دن میں ختم کیا کر۔ میں نے کہا، مجھ میں اس سے زیادہ طاقت ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اچھا سات دن میں ختم کیا کر۔ اور اس سے زیادہ مت پڑھ۔ ( یعنی سات دن سے کم میں ختم نہ کر ) اسی لیے اکثر علماءنے سات دن سے کم میں قرآن کا ختم کرنا مکروہ رکھا ہے۔ قسطلانی نے کہا میں نے بیت المقدس میں ایک بوڑھے کو دیکھا جس کو ابوالطاہر کہتے تھے وہ رات میں قرآن کے آٹھ ختم کیا کرتے تھے وغیرہ وغیرہ۔ مترجم کہتا ہے یہ خلافت سنت ہے۔ عمدہ یہی ہے کہ قرآن مجید کو سمجھ سمجھ کر چالیس دن میں ختم کیا جائے انتہاءیہ ہے کہ تین دن میں ختم ہو۔ اس سے کم میں جو قرآن ختم کرے گا گویا اس نے گھاس کاٹی ہے الا ماشاءاللہ۔ امام مسلم کی روایت میں یوں ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک مہینے میں ایک ختم قرآن کا کیا کر۔ میں نے کہا کہ مجھ میں اس سے زیادہ طاقت ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اچھا بیس دن میں ختم کیا کر، میں نے کہا کہ مجھ میں اس سے زیادہ طاقت ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اچھا دس دن میں ختم کیا کر۔ میں نے کہا، مجھ میں اس سے زیادہ طاقت ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اچھا سات دن میں ختم کیا کر۔ اور اس سے زیادہ مت پڑھ۔ ( یعنی سات دن سے کم میں ختم نہ کر ) اسی لیے اکثر علماءنے سات دن سے کم میں قرآن کا ختم کرنا مکروہ رکھا ہے۔ قسطلانی نے کہا میں نے بیت المقدس میں ایک بوڑھے کو دیکھا جس کو ابوالطاہر کہتے تھے وہ رات میں قرآن کے آٹھ ختم کیا کرتے تھے وغیرہ وغیرہ۔ مترجم کہتا ہے یہ خلافت سنت ہے۔ عمدہ یہی ہے کہ قرآن مجید کو سمجھ سمجھ کر چالیس دن میں ختم کیا جائے انتہاءیہ ہے کہ تین دن میں ختم ہو۔ اس سے کم میں جو قرآن ختم کرے گا گویا اس نے گھاس کاٹی ہے الا ماشاءاللہ۔