‌صحيح البخاري - حدیث 1974

كِتَابُ الصَّوْمِ بَابُ حَقِّ الضَّيْفِ فِي الصَّوْمِ صحيح حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا عَلِيٌّ حَدَّثَنَا يَحْيَى قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ يَعْنِي إِنَّ لِزَوْرِكَ عَلَيْكَ حَقًّا وَإِنَّ لِزَوْجِكَ عَلَيْكَ حَقًّا فَقُلْتُ وَمَا صَوْمُ دَاوُدَ قَالَ نِصْفُ الدَّهْرِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 1974

کتاب: روزے کے مسائل کا بیان باب : مہمان کی خاطر سے نفل روزہ نہ رکھنا یا توڑ ڈالنا ہم سے اسحاق نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو ہارون بن اسماعیل نے خبر دی، کہا کہ ہم سے علی نے بیان کیا، ان سے یحییٰ نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے ابوسلمہ نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما نے بیان کیا، آپ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے یہاں تشریف لائے۔ پھر انہوں نے پوری حدیث بیان کی، یعنی تمہارے ملاقاتیوں کا بھی تم پر حق ہے اور تمہاری بیوی کا بھی تم پر حق ہے۔ اس پر میں نے پوچھا اور داؤد علیہ السلام کا روزہ کیسا تھا؟ تو آپ نے فرمایا کہ ایک دن روزہ رکھنا اور ایک دن بے روزہ رہنا صوم داؤدی ہے۔
تشریح : معلوم ہوا کہ نفل روزہ سے زیادہ موجب ثواب یہ امر ہے کہ مہمان کے ساتھ کھائے پئیے، اس کی تواضع کرنے کے خیال سے خود نفل روزہ ترک کردے کہ مہمان کا ایک خصوصی حق ہے۔ دوسری حدیث میں فرمایا کہ جو شخص اللہ اور پچھلے دن پر ایمان رکھتا ہو اس کا یہ فرض ہے کہ اپنے مہمان کا اکرام کرے۔ معلوم ہوا کہ نفل روزہ سے زیادہ موجب ثواب یہ امر ہے کہ مہمان کے ساتھ کھائے پئیے، اس کی تواضع کرنے کے خیال سے خود نفل روزہ ترک کردے کہ مہمان کا ایک خصوصی حق ہے۔ دوسری حدیث میں فرمایا کہ جو شخص اللہ اور پچھلے دن پر ایمان رکھتا ہو اس کا یہ فرض ہے کہ اپنے مہمان کا اکرام کرے۔