‌صحيح البخاري - حدیث 1973

كِتَابُ الصَّوْمِ بَابُ مَا يُذْكَرُ مِنْ صَوْمِ النَّبِيِّ ﷺ وَإِفْطَارِهِ صحيح حَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ هُوَ ابْنُ سَلَامٍ أَخْبَرَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ أَخْبَرَنَا حُمَيْدٌ قَالَ سَأَلْتُ أَنَسًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ صِيَامِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَا كُنْتُ أُحِبُّ أَنْ أَرَاهُ مِنْ الشَّهْرِ صَائِمًا إِلَّا رَأَيْتُهُ وَلَا مُفْطِرًا إِلَّا رَأَيْتُهُ وَلَا مِنْ اللَّيْلِ قَائِمًا إِلَّا رَأَيْتُهُ وَلَا نَائِمًا إِلَّا رَأَيْتُهُ وَلَا مَسِسْتُ خَزَّةً وَلَا حَرِيرَةً أَلْيَنَ مِنْ كَفِّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا شَمِمْتُ مِسْكَةً وَلَا عَبِيرَةً أَطْيَبَ رَائِحَةً مِنْ رَائِحَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 1973

کتاب: روزے کے مسائل کا بیان باب : نبی کریم ﷺ کے روزہ رکھنے اور نہ رکھنے کا بیان ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو ابوخالد احمر نے خبر دی، کہا کہ ہم کو حمید نے خبر دی، کہا کہ میں نے انس رضی اللہ عنہ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے روزوں کے متعلق پوچھا۔ آپ نے فرمایا کہ جب بھی میرا دل چاہتا کہ آپ کو روزے سے دیکھوں تو میں آپ کو روزے سے ہی دیکھتا۔ او ربغیر روزے کے چاہتا تو بغیر روزے سے ہی دیکھتا۔ رات میں کھڑے ( نماز پڑھتے ) دیکھنا چاہتا تو اسی طرح نماز پڑھتے دیکھتا۔ اور سوتے ہوئے دیکھنا چاہتا تو اسی طرح دیکھتا۔ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک ہاتھوں سے زیادہ نرم و نازک ریشم کے کپڑوں کو بھی نہیں دیکھا۔ اور نہ مشک و عنبر کو آپ کی خوشبو سے زیادہ خوشبودار پایا۔
تشریح : مطلب یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کبھی اول رات میں عبادت کرتے، کبھی بیچ شب میں، کبھی آخر رات میں، اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا آرام فرمانا بھی مختلف وقتوں میں ہوتا رہتا۔ اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا نفل روزہ بھی تھا۔ شروع اور بیچ اور آخر مہینے میں ہر دنوں میں رکھتے۔ تو ہر شخص جو آپ کو روزہ دار یا رات کو عبادت کرتے یا سوتے دیکھنا چاہتا بلا دقت دیکھ لیتا۔ یہ سب کچھ امت کی تعلیم کے لیے تھا۔ تاکہ مسلمان ہر حال میں اپنے اللہ پاک کو یاد رکھیں۔ اور حقو ق اللہ اور حقوق العباد ہردو کی ادائیگی کو اپنے لیے لازم قرار دے لیں۔ مطلب یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کبھی اول رات میں عبادت کرتے، کبھی بیچ شب میں، کبھی آخر رات میں، اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا آرام فرمانا بھی مختلف وقتوں میں ہوتا رہتا۔ اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا نفل روزہ بھی تھا۔ شروع اور بیچ اور آخر مہینے میں ہر دنوں میں رکھتے۔ تو ہر شخص جو آپ کو روزہ دار یا رات کو عبادت کرتے یا سوتے دیکھنا چاہتا بلا دقت دیکھ لیتا۔ یہ سب کچھ امت کی تعلیم کے لیے تھا۔ تاکہ مسلمان ہر حال میں اپنے اللہ پاک کو یاد رکھیں۔ اور حقو ق اللہ اور حقوق العباد ہردو کی ادائیگی کو اپنے لیے لازم قرار دے لیں۔